قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ وُجُوبِ الْجِهَادِ)

حکم : حسن صحیح 

3094. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتْ الْعَرَبُ قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ وَهَذَا الْحَدِيثُ خَطَأٌ وَالَّذِي قَبْلَهُ الصَّوَابُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

مترجم:

3094.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے تو بہت سے عرب مرتد ہوگئے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ابوبکر! آپ ان عربوں سے کس بنیاد پر لڑیں گے؟ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺنے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی جاری رکھوں حتیٰ کہ وہ گواہی دے دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں اور نماز قائم کریں اور زکاۃ اداکریں۔“ اللہ کی قسم! اگر وہ بکری کا ایک بچہ بھی روک لیں جو وہ رسول اللہﷺ کے دور میں دیا کرتے تھے تو میں اس پر بھی ان سے لڑوں گا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: جب میں نے حضرت ابوبکر ؓ کی رائے پر غور کیا (اور دیکھا کہ) ان کا سینہ اللہ کی طرف سے کھول دیا گیا ہے، تو مجھے یقین ہوگیا ہے کہ یہی بات برحق ہے۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائیl) بیان کرتے ہیں کہ راوی عمران قطان علم حدیث میں قوی نہیں اور یہ حدیث (سند کے لحاظ سے) غلط ہے۔ صحیح روایت پہلی (۳۰۹۳، ۳۰۹۴) ہے، یعنی حدیثِ زھری عن عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبۃ عن أبی ھریرہ۔