قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ فَضْلِ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ)

حکم : صحیح 

3171. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ شَكَّ إِسْحَقُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ وَقَالَ الْحَارِثُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَضَحِكَ فَقُلْتُ لَهُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ كَمَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَرَكِبَتْ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ

مترجم:

3171. حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب قباء کو جاتے تو حضرت ام حرام بنت ملحان ؓ کے پاس بھی جاتے تھے۔ وہ آپ کو کھانا کھلاتی تھیں۔ اور ام حرام بنت ملحان حضرت عبادہ بن صامت ؓ کی بیوی تھیں۔ ایک دن رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا‘ پھر وہ بیٹھ کر آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنے لگیں۔ رسول ا للہﷺ سوگئے۔ پھر جاگے تو آپ ہنس رہے تھے۔ ام حرام کہتی ہیں: میںنے کہا اے اللہ کے رسول! کون سی چیز آپ کو ہنسا رہی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کو جاتے ہوئے مجھے دکھلائے گئے جو سمندر کی موجوں پر سوار جارہے تھے‘ جبکہ وہ تختوں پر بادشاہ بنے بیٹھے ہیں یا (یوں فرمایا:) جیسے تختوں پر بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں۔‘‘ اسحاق (راوی) کو شک ہے۔میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میںشامل فرمائے۔ رسول اللہﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی‘ پھر آپ سو گئے۔ حارث (راوی) نے کہا: پھر آپ سوگئے‘ کچھ دیر بعد جاگے تو تبسم کناں تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس وجہ سے تبسم فرمارہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ اور لوگ مجھ پر پیش کیے گئے جو اللہ کے راستے میں (سمندر پر سوار) جہاد کو جارہے ہیں جو تختوں پر بادشاہ بیٹھے ہیں۔‘‘ جیسے آپ نے پہلے فرمایا تھا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! دعا کریں‘ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے‘ آپ نے فرمایا: ’’تم پہلے لشکر میں شامل ہوگی۔‘‘ (آپ کی اس پیش گوئی کے مطابق) وہ حضرت معاویہ ؓ کے دور میں سمندری جہاد میں (اپنے خاوند محترم کے ساتھ) گئیں۔ جب وہ سمندر سے نکلیں تو اپنے سواری کے جانور سے گر پڑیں اور اللہ کو پیاری ہوگئیں۔