تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود موجود اور سابقہ ابواب سے یہ ہے کہ دنیا دار لوگ حسب ونسب کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں جبکہ اسلام میں دین، علم اور تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد قراردیا گیا ہے، لہٰذا دنیوی حسب ونسب کا لحاظ رکھنا نکاح میں ضروری نہیں بلکہ دینی حسب معتبر ہے۔ بعض حضرات نے ”کفو“ کے نام پر حسب ونسب کو بھی معتبر سمجھا ہے مگر اسے ثانوی حیثیت تو دی جاسکتی ہے، اولین نہیں۔ گویا دین اور تقویٰ کے بعد اگر حسب ونسب بھی مل جائے تو اچھی بات ہے ورنہ نکاح کی اصل بنیاد دین ہے، لہٰذا آزاد سے غلام کا نکاح ہوسکتا ہے اگر دونوں مسلمان ہوں۔