تشریح:
(1) ”کوئی بات کہی“ فخریہ بات کہ اگر میرے گھر ایسا مسئلہ ہوتا تو میں لعان تک نوبت ہی نہ آنے دیتا بلکہ مرد کو موقع پر ہی ماردیتا۔ لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس بات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے بالجزم کہا ہے کہ عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے قول سے مراد وہی سوال ہے جو عویمر نے انہیں رسول اللہ ﷺ سے پوچھنے کے لیے کہا تھا‘ یعنی یہ بات [أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَیَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ؟] وہ فرماتے ہیں کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں۔ ایک عویمر کا جو عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا مسئلہ لائے تھے اور دوسرا ہلال بن امیہ کا جو سعد بن عبادہ کے پاس اپنا مسئلہ لائے تھے اور کہا تھا کہ ”اگر میں اسے اس حالت میں دیکھ لوں تو فوراً تلوار سے اسے قتل کردوں“ وہ سعد بن عبادہ تھے اور ان کا یہ قول ہلال بن امیہ والے واقعہ میں آتا ہے جو عکرمہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔ اور عاصم رضی اللہ عنہ کا قول عویمر والے واقعہ میں آتا ہے جو قاسم بن محمد‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں لہٰذا یہ دو الگ الگ واقعات ہیں۔ عاصم کا قول وہی ہے جو اوپر ذکر ہوا۔ اس لحاظ سے عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے قول [مَا ابْتُلِیَتُ بِھٰذَا اِلاَّ بِقَوْلِي] کا مطلب دیگر روایات کی روشنی میں یہ ہوگا کہ اس مسئلے میں اس لیے مبتلا ہوا ہوں کہ میں لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہﷺیہ سوال کربیٹھا جیسا کہ مقاتل بن حیان کی ابن ابی حاتم سے مرسل روایت کے الفاظ ہیں: [فَقَالَ عَاصِمٌ: إِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ، ھٰذَا، وَاللّٰہِ بِسُئوَالي عَنْ ھٰذَا الْأمْرِ بَیْنَ النَّاسِ، فَابْتُلِیَتُ بِهِ]۔ تفصیل کے لیے دیکھے: (فتح الباري: ۹/۴۵۴، ۴۵۵)
(2) ”میں مبتلا ہوا ہوں“ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے ابتلا کی نسبت اپنی طرف اس لیے کی کہ عویمر کے عقد میں ان کی بیٹی، بھتیجی یا کوئی اور رشتہ دار تھی یا ممکن ہے اس بنا پر کہا ہو کہ ان کی قوم میں یہ مسئلہ پیدا ہوا۔ واللہ أعلم۔
(3) ”موٹی پنڈلیوں والا“ سابقہ حدیث میں باریک پنڈلیوں والا ہے۔ ممکن ہے اوپر سے موٹی ہوں نیچے سے پتلی یا راوی کو غلطی لگ گئی ہو۔
(4) ”لعان کروایا“ ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید لعان بچے کی پیدائش کے بعد ہوا‘ لیکن یہ تأثر صحیح نہیں۔ لعان پہلے ہوچکا تھا‘ اس لیے ترجمہ میں لفظ ”خیر“ کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ یہ تأثر زائل ہوجائے۔ باقی روایات میں صراحت ہے کہ لعان پہلے ہوگیا تھا۔