تشریح:
(1) ہر دینی یا دنیوی کام سے پہلے اہل علم وفضلاء سے مشورہ کرلینا مستحب ہے جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے کیا۔
(2) اس حدیث سے صدقہ جاریہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے کہ وہ نیکی میں کتنی سبقت لے جانے والے تھے۔رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ وَأَرْضَاہُ۔
(3) وقف کی آمدنی غرباء اور اغنیاء دونوں پر خرچ کرنا جائز ہے‘ اس لیے کہ رشتہ دار اور مہمان کے لیے حاجت مند ہونے کی شرط نہیں لگائی۔