قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَحْبَاسِ (بَابُ الْأَحْبَاسِ كَيْفَ يُكْتَبُ الْحَبْسُ وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى ابْنِ عَوْنٍ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ)

حکم : صحیح 

3600. أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فِيهَا فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا كَثِيرًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُ فِيهَا قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى أَنَّهُ لَا تُبَاعُ وَلَا تُوهَبُ فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ يَعْنِي عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ اللَّفْظُ لِإِسْمَعِيلَ

مترجم:

3600.

حضرت ابن عمر ؓ سے راویت ہے‘ انہوں نے فرمایا: حضرت عمر ؓ کو خیبر میں زمین ملی۔ وہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس سلسلے میں مشورہ کیا اور کہا مجھے بہت قیمتی اور لمبی چوڑی زمین ملی ہے۔ میرا خیال ہے اس سے قبل مجھے کبھی اس سے قیمتی اور عمدہ مال نہیں ملا۔ آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو اصل زمین کو وقف کردو اور اس کی آمدنی صدقہ کردو۔“ چنانچہ انہوں نے زمین کو اس طرح صدقہ کردیا کہ اسے بیچا جاسکے گا‘ نہ وہ تحفے میں دی جاسکے گی۔ اور اس کی آمدنی فقراء‘ رشتہ داروں‘ غلاموں (کی آزادی)‘ مجاہدین‘ مسافروں اور مہمانوں پر صدقہ کردی۔ جو شخص ا س کا انتظام کرے تو اس کے لیے کوئی گناہ نہیں کہ وہ خود (معروف طریقے کے مطابق) اس سے کچھ کھاپی لے یا اپنے کسی دوست کو کھلا پلا دے‘ البتہ مال جمع نہ کرے۔ الفاظ اسماعیل (بن مسعود) کے ہیں۔