قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ الْأَلْفَاظِ الْمَأْثُورَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ)

حکم : ضعیف الإسناد مقطوع 

3936. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ لَا بَأْسَ بِإِجَارَةِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَقَالَ إِذَا دَفَعَ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَأَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ عَلَيْهِ بِذَلِكَ كِتَابًا كَتَبَ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ طَوْعًا مِنْهُ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرِهِ لِفُلَانِ بْنِ فُلَانٍ أَنَّكَ دَفَعْتَ إِلَيَّ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وُضْحًا جِيَادًا وَزْنَ سَبْعَةٍ قِرَاضًا عَلَى تَقْوَى اللَّهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَأَدَاءِ الْأَمَانَةِ عَلَى أَنْ أَشْتَرِيَ بِهَا مَا شِئْتُ مِنْهَا كُلَّ مَا أَرَى أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَأَنْ أُصَرِّفَهَا وَمَا شِئْتُ مِنْهَا فِيمَا أَرَى أَنْ أُصَرِّفَهَا فِيهِ مِنْ صُنُوفِ التِّجَارَاتِ وَأَخْرُجَ بِمَا شِئْتُ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُ وَأَبِيعَ مَا أَرَى أَنْ أَبِيعَهُ مِمَّا أَشْتَرِيهِ بِنَقْدٍ رَأَيْتُ أَمْ بِنَسِيئَةٍ وَبِعَيْنٍ رَأَيْتُ أَمْ بِعَرْضٍ عَلَى أَنْ أَعْمَلَ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كُلِّهِ بِرَأْيِي وَأُوَكِّلَ فِي ذَلِكَ مَنْ رَأَيْتُ وَكُلُّ مَا رَزَقَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ مِنْ فَضْلٍ وَرِبْحٍ بَعْدَ رَأْسِ الْمَالِ الَّذِي دَفَعْتَهُ الْمَذْكُورِ إِلَيَّ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ نِصْفَيْنِ لَكَ مِنْهُ النِّصْفُ بِحَظِّ رَأْسِ مَالِكَ وَلِي فِيهِ النِّصْفُ تَامًّا بِعَمَلِي فِيهِ وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ وَضِيعَةٍ فَعَلَى رَأْسِ الْمَالِ فَقَبَضْتُ مِنْكَ هَذِهِ الْعَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ الْوُضْحَ الْجِيَادَ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا فِي سَنَةِ كَذَا وَصَارَتْ لَكَ فِي يَدِي قِرَاضًا عَلَى الشُّرُوطِ الْمُشْتَرَطَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ أَقَرَّ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُطْلِقَ لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ وَيَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ كَتَبَ وَقَدْ نَهَيْتَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ وَأَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ

مترجم:

3936.

حضرت سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ کوئی حرج نہیں کہ صاف زمین سونے چاندی (نقد رقم) کے عوض کرائے (ٹھیکے) پر دے دی جائے۔ (مضاربت کی دستاویز) امام نسائی ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی شخص کسی دوسرے کو کچھ مال بطور مضاربت دے اور اس کی تحریر لکھنا چاہے تو اسے یوں لکھنا چاہیے۔ (لکھنے والا وہ شخص ہوگا جسے مال مضاربت دیا جائے)۔ یہ وہ تحریر ہے جو فلاں بن فلاں نے اپنی خوشی سے صحت اور اختیار کی حالت میں فلاں بن فلاں کے لیے لکھی ہے۔ تو مجھے فلاں سال کے فلاں مہینے کے آغاز میں صحیح (کھڑے) اور عمدہ دس ہزار درہم (وزن کے لحاظ سے) سات مثقال کے برابر ہوتے ہیں۔ اس شرط پر کہ میں ظاہری اور پوشیدہ معاملات میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں گا اور بہرصورت امانت دار کروں گا‘ نیز میں ان کے ساتھ جو چیز خریدنا مناسب سمجھوں گا‘ خریدوں گا اور جس قسم کی تجارت میں بھی ان کو صرف کرنا بہتر سمجھوں گا‘ صرف کروں گا۔ اور میں جہاں کا سفر مناسب سمجھوں گا‘ کروں اور ان سے خریدی ہوئی اشیاء میں سے جو چیزیں بیچنا مناسب سمجھوں گا‘ انہیں نقد یا ادھار اور رقم کے عوض یا سامان کے عوض بیچوں گا۔ میں ان تمام معاملات میں اپنی رائے پر عمل کروں گا۔ اور اگر میں مناسب سمجھوں تو کسی بھی شخص کو وکیل بناؤں گا اور اصل مال جو تو نے مجھے دیا ہے اور جس کی مقدار اس تحریر میں مناسب سمجھوں گا تو کسی بھی شخص کو وکیل بناؤں گا اور اصل مال جو تونے مجھے دیا ہے اور جس کی مقدار اس تحریر میں بیان کردی گئی ہے کہ علاوہ جو بھی اللہ تعالیٰ اس میں اضافہ اور نفع عطا فرمائے گا‘ وہ میرے اور تیرے درمیان برابر تقسیم ہوگا۔ نصف تجھے ملے گا کیونکہ اصل مال تیرا ہے اور باقی نصف مجھے اپنی محنت اور کام کی وجہ سے ملے گا۔ اور اگر (اللہ نہ کرے) اس کاروبار میں نقصان ہوا تو وہ اصل مال سے شمار ہوگا۔ تو میں نے تجھ سے یہ دس ہزار صحیح (کھڑے) اور عمدہ درہم فلاں سال کے فلاں مہینے کے شروع میں وصول کرلیے ہیں اور یہ تیری رقم میرے پاس بطور مضاربت ہے۔ ان شرائط کے مطابق جو اس تحریر میں لکھ دی گئی ہیں۔ فلاں (رقم لینے والا) اور فلاں (رقم دینے والا) اس تحریر کا اقرار کرتے ہیں۔ اور اگر مال کا مالک ادھار خرید وفروخت کی اجازت نہ دینا چاہتا ہو تو تحریر میں یوں لکھا جائے گا اور تو نے مجھے ادھار خرید وفروخت سے روک دیا ہے۔