تشریح:
(1) مزارعت کے ساتھ چونکہ مضاربت کا گہرا تعلق ہے اور دونوں ایک سے ہیں‘ اس لیے مزارعت کے ساتھ مضاربت کا ذکر فرمایا۔
(2) امام نسائی رحمہ اللہ نے مضاربت کے لفظ ”قرض“ استعمال فرمایا ہے کیونکہ مضاربت میں قراض پایا جاتا ہے۔
(3) مضاربت پر دیا گیا مال مضارب (کاروبار کرنے والا) کے ہاتھ میں بطور امانت رہے گا۔ اگر وہ مال… اللہ نہ کرے… چوری ہوجائے یا ضائع ہوجائے‘ مثلاً: گم ہوگیا یا آگ لگ گئی وغیرہ تو مضارب ذمہ دار نہ ہوگا‘ البتہ اس سے ثبوت یا حلفیہ بیان (جو بھی مناسب ہو) لیا جائے گا۔
(4) اگر کاروبار میں خسارہ ہوجائے تو وہ اصل مال سے متصور ہوگا۔ مضارب کو حصہ نہ دینا پڑے گا۔ مالک کا مال گیا اور مضارب کی محنت گئی۔ اللہ اللہ خیر سلا۔