قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابٌ الْحُكْمُ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّﷺ)

حکم : صحیح الإسناد 

4070. أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ رَجُلًا أَعْمَى فَانْتَهَيْتُ إِلَى عِكْرِمَةَ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَعْمَى كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنْهَا ابْنَانِ، وَكَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَسُبُّهُ، فَيَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، وَيَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ذَكَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَعَتْ فِيهِ، فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ، فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهِ فَقَتَلْتُهَا، فَأَصْبَحَتْ قَتِيلًا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَمَعَ النَّاسَ وَقَالَ: «أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا لِي عَلَيْهِ حَقٌّ، فَعَلَ مَا فَعَلَ إِلَّا قَامَ» فَأَقْبَلَ الْأَعْمَى يَتَدَلْدَلُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ أُمَّ وَلَدِي، وَكَانَتْ بِي لَطِيفَةً رَفِيقَةً، وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ، وَلَكِنَّهَا كَانَتْ تُكْثِرُ الْوَقِيعَةَ فِيكَ وَتَشْتُمُكَ، فَأَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي، وَأَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، فَلَمَّا كَانَتِ الْبَارِحَةُ ذَكَرَتْكَ فَوَقَعَتْ فِيكَ، فَقُمْتُ إِلَى الْمِغْوَلِ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا، فَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ»

مترجم:

4070.

حضرت عثمان شحام سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں ایک نابینا شخص کو لیے جا رہا تھا کہ میں حضرت عکرمہ کے پاس پہنچا تو وہ بیان فرمانے لگے کہ مجھے ابن عباس ؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک نابینا شخص تھا۔ اس کی ایک لونڈی تھی جس سے اس کے دو بیٹے بھی تھے لیکن وہ اکثر رسول اللہ ﷺ کی عیب جوئی کیا کرتی اور آپ کو گالیاں بکتی تھی۔ وہ (نابینا شخص) اسے ڈانٹتا تھا مگر وہ باز نہ آتی تھی، وہ اسے روکتا تھا مگر وہ رکتی نہ تھی۔ (وہ نابینا شخص کہتے ہیں:) ایک رات میں نے نبیٔ اکرم ﷺ کا ذکر کیا تو اس نے آپ کو پھر برا بھلا کہنا شروع کر دیا تو میں صبر نہ کر سکا۔ میں نے ایک خنجر پکڑا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر اوپر سے پورا بوجھ ڈال دیا اور اسے قتل کر دیا۔ صبح ہوئی تو اس کے قتل کا شور مچ گیا۔ نبی ﷺ سے بھی اس (کے قتل) کا تذکرہ کیا گیا، چنانچہ آپ نے سب لوگوں کو اکٹھا کیا اور فرمایا: ”میں اس شخص کو جس پر میرا حق ہے اور اس نے یہ کام کیا ہے، اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے۔“ چنانچہ وہ نابینا شخص لڑکھڑاتا ہوا آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اسے قتل کیا ہے۔ یہ میری لونڈی تھی اور میرے ساتھ بہت شفقت اور محبت کرنے والی تھی اور اس سے میرے موتیوں جیسے دو بیٹے بھی ہیں لیکن وہ اکثر آپ کی عیب جوئی کیا کرتی تھی اور آپ کو گالیاں بکتی تھی۔ میں اسے روکتا تھا، وہ رکتی نہ تھی۔ میں اسے ڈانٹتا تھا، وہ سمجھتی نہ تھی۔ گزشتہ رات میں نے آپ کا ذکر کیا تو وہ آپ کو برا بھلا کہنے لگی۔ (میں صبر نہ کر سکا۔) میں نے خنجر پکڑا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر پورا بوجھ ڈال دیا حتیٰ کہ میں نے اسے قتل کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خبردار! گواہ رہو کہ اس کا خون ضائع ہے۔ (اس کے قتل کا قصاص ہے نہ دیت)۔“