قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ قِسْمِ الْفَيْءِ (بَابُ أَوَّلُ كِتَابُ قِسْمِ الْفَيْءِ)

حکم : صحیح الإسناد مرسل 

4143.  أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ هُوَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ} [الأنفال: 41] قَالَ: «هَذَا مَفَاتِحُ كَلَامِ اللَّهِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةُ لِلَّهِ» قَالَ: اخْتَلَفُوا فِي هَذَيْنِ السَّهْمَيْنِ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَهْمِ الرَّسُولِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَى، فَقَالَ قَائِلٌ: سَهْمُ الرَّسُولِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْخَلِيفَةِ مِنْ بَعْدِهِ، وَقَالَ قَائِلٌ: سَهْمُ ذِي الْقُرْبَى لِقَرَابَةِ الرَّسُولِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ قَائِلٌ: سَهْمُ ذِي الْقُرْبَى لِقَرَابَةِ الْخَلِيفَةِ، فَاجْتَمَعَ رَأْيُهُمْ عَلَى أَنْ جَعَلُوا هَذَيْنِ السَّهْمَيْنِ فِي الْخَيْلِ وَالْعُدَّةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَكَانَا فِي ذَلِكَ خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ

مترجم:

4143.

حضرت قیس بن مسلم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت حسن بن محمد سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ﴾ ”جان لو کہ تم جو بھی غنیمت حاصل کرو، اس کا خمس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔“ کے (مفہوم کے) بارے میں پوچھا۔ انہوں نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کا آغاز کلام کا انداز ہے ورنہ دنیا اور آخرت سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں، البتہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد آپ اور قرابت داروں کے دو حصوں میں لوگوں نے اختلاف کیا۔ بعض نے کہا کہ آپ کے بعد آپ کا حصہ خلیفہ اور حاکم وقت کے لیے ہو گا۔ اسی طرح بعض نے کہا کہ رشتے داروں کا حصہ اب بھی رسول اللہ ﷺ کے اہل بیت کے لیے ہے۔ اور بعض نے کہا: اب رشتے داروں کا حصہ خلیفۂ وقت کے رشتے داروں کے لیے ہو گا، پھر بالآخر انہوں نے اس بات پر اتفاق کر لیا کہ یہ دونوں حصے جہاد کے لیے گھوڑے اور اسلحہ خریدنے میں خرچ کیے جائیں، چنانچہ حضرات ابوبکر و عمر ؓ کے دور خلافت میں یہ دونوں حصے اسی مصرف میں خرچ ہوتے رہے۔