تشریح:
معراض ایک خاص قسم کا تیر ہوتا تھا جس کے نہ تو پر ہوتے تھے نہ نوک۔ بس ایک چھڑی سمجھ لیجیے۔ اس کی چوٹ سے شکار مر جاتا تھا جبکہ تیر کے شکار میں ضروری ہے کہ تیر کی نوک لگے تاکہ جانور خون نکل کر ختم ہو۔ اگر تیر بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا گیا ہو تو خون نکل کر ختم ہونے کی وجہ سے یہ ذبح کے قائم مقام ہے، لہٰذا اس کا کھانا جائز ہے، البتہ چوٹ لگے تو پھر ذبح شرط ہے ورنہ وہ جانور حرام ہو گا۔ بندوق سے کیے گئے شکار کا بھی یہی حکم ہے۔