قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ فَيَصِحُّ الْبَيْعُ وَالشَّرْطُ)

حکم : صحیح 

4637. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَعْيَا جَمَلِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أُسَيِّبَهُ، فَلَحِقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا لَهُ، فَضَرَبَهُ، فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ، فَقَالَ: «بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ؟»، قُلْتُ: لَا. قَالَ: «بِعْنِيهِ؟» فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ، وَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، وَابْتَغَيْتُ ثَمَنَهُ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: «أَتُرَانِي إِنَّمَا مَاكَسْتُكَ لِآخُذَ جَمَلَكَ، خُذْ جَمَلَكَ وَدَرَاهِمَكَ»

مترجم:

4637.

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ تھا۔ میرا اونٹ چلنے سے عاجز آ گیا۔ میں نے سوچا، اسے (وہیں) چھوڑ دوں۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ مجھے پیچھے سے آ ملے۔ آپ نے اس کے لیے دعا بھی فرمائی اور اسے مارا بھی۔ پھر تو وہ ایسے چلنے لگا کہ (ساری زندگی) کبھی ایسا نہیں چلا تھا، پھر آپ نے فرمایا: ”یہ اونٹ ایک اوقیہ (چالیس در ہم) میں مجھے بیچ دے۔“ تو میں نے وہ اونٹ آپ کو ایک اوقیے میں بیچ دیا اور میں نے مدینہ منورہ تک سوار ہو کر جانے کی شرط لگا لی۔ جب ہم مدینہ منورہ پہنچے، میں آپ کے پاس اونٹ لے کر حاضر ہوا اور آپ سے قیمت طلب کی۔ میں قیمت لے کر واپس جانے لگا تو آپ نے مجھے واپس بلا بھیجا اور فرمایا: ”کیا تو سمجھتا ہے کہ میں نے تیرا اونٹ لینے کے لیے تجھے کم قیمت دی ہے؟ اپنا اونٹ بھی لے جا اور قیمت بھی۔“