قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ فَيَصِحُّ الْبَيْعُ وَالشَّرْطُ)

حکم : صحیح 

4639. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، وَكُنْتُ عَلَى جَمَلٍ، فَقَالَ: «مَا لَكَ فِي آخِرِ النَّاسِ؟» قُلْتُ: أَعْيَا بَعِيرِي، فَأَخَذَ بِذَنَبِهِ، ثُمَّ زَجَرَهُ، فَإِنْ كُنْتُ إِنَّمَا أَنَا فِي أَوَّلِ النَّاسِ يُهِمُّنِي رَأْسُهُ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ، قَالَ: «مَا فَعَلَ الْجَمَلُ، بِعْنِيهِ؟»، قُلْتُ: لَا، بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «لَا، بَلْ بِعْنِيهِ»، قُلْتُ: لَا، بَلْ هُوَ لَكَ، قَالَ: «لَا، بَلْ بِعْنِيهِ، قَدْ أَخَذْتُهُ بِوُقِيَّةٍ ارْكَبْهُ»، فَإِذَا قَدِمْتَ الْمَدِينَةَ فَأْتِنَا بِهِ، فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ جِئْتُهُ بِهِ، فَقَالَ لِبِلَالٍ: «يَا بِلَالُ زِنْ لَهُ أُوقِيَّةً، وَزِدْهُ قِيرَاطًا»، قُلْتُ: هَذَا شَيْءٌ زَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُفَارِقْنِي، فَجَعَلْتُهُ فِي كِيسٍ فَلَمْ يَزَلْ عِنْدِي حَتَّى جَاءَ أَهْلُ الشَّامِ يَوْمَ الْحَرَّةِ، فَأَخَذُوا مِنَّا مَا أَخَذُوا

مترجم:

4639.

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ نے فرمایا: میں ایک سفر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ میں ایک اونٹ پر سوار تھا۔ آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے تو سب سے آخر میں ہے؟“ میں نے کہا: میرا اونٹ چلنے سے عاجز آ چکا ہے۔ آپ نے اس کی دم پکڑ کر اسے ڈانٹا۔ پھر تو وہ اتنا آگے چلا گیا کہ مجھے اس کا سر سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا۔ جب ہم مدینہ منورہ کے قریب ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”تیرے اونٹ کا کیا حال ہے؟ یہ مجھے بیچ دے۔“ میں نے کہا: یہ ویسے ہی آپ کا ہے۔ (بیچنے کی کیا ضرورت ہے؟) آپ نے فرمایا: ”نہیں مجھے بیچ دے۔“ میں نے کہا: نہیں، بلکہ یہ ویسے ہی آپ کا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں بلکہ مجھے بیچ دے۔ میں نے یہ ایک اوقیے میں لے لیا۔ ہاں تو سوار رہ، پھر جب تو مدینے پہنچ جائے تو اسے میرے پاس لے آنا۔“ پھر جب میں مدینہ منورہ میں آیا تو میں اونٹ لے کر آپ کے پاس گیا۔ آپ نے حضرت بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا: ”بلال! اس کو تو ایک اوقیہ (چالیس در ہم) تول دے او ایک قیراط اس کو زائد دے دے۔“ میں نے کہا: یہ قیراط رسول اللہ ﷺ نے مجھے زائد دیا ہے، یہ کبھی بھی مجھ سے جدا نہیں ہو گا۔ میں نے اسے ایک تھیلی میں ڈال لیا۔ وہ ہمیشہ میرے پاس رہا حتیٰ کہ حرہ والے دن شام والے آئے تو انھوں نے ہم سے جو چاہا، لوٹ لیا۔