تشریح:
(1) یہ روایت اور اس پر بحث تفصیلاً گزر چکی ہے۔ (دیکھیے حدیث: ۳۴۸۱) یہاں بحث طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا مکاتب غلام بیچا جا سکتا ہے؟ مکاتب اس غلام کو کہتے ہیں جس سے اس کا مالک طے کر لے کہ تو اتنی رقم اتنی قسطوں میں (یا یکمشت) اتنے عرصے تک ادا کر دے تو تجھے آزادی مل جائے گی۔ ظاہر ہے یہ ایک معاہدہ ہے جسے توڑا نہیں جا سکتا الا یہ کہ وہ غلام راضی ہو جسے اس معاہدے کا مفاد ہے۔ اور واضح بات ہے کہ وہ تبھی راضی ہو گا اگر اسے فوری آزادی کا یقین دلا دیا جائے۔ ایسی صورت میں جب معاہدے سے بڑھ کر غلام کو مفاد حاصل ہو رہا ہو اور دونوں فریق راضی ہوں تو اسے فوری آزادی کے لیے بیچنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ مندرجہ بالا روایات میں ذکر ہے۔ ہاں، مالکان اپنے مفاد کی خاطر اس کی مرضی کے بغیر اسے کسی دوسرے کو نہیں بیچ سکتے کیونکہ یہ غدر اور وعدہ خلافی ہے جس میں حکومت مداخلت کر سکتی ہے۔
(2) اس روایت کے مفصل فوائد و مسائل کے لیے ملا حظہ فرما ئیں فوائد و مسائل، حدیث: ۴۶۴۶