قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ بَيْعُ الْمُكَاتَبِ)

حکم : صحیح 

4655.  أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ، وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي، فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا، فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ»، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَمَنِ اشْتَرَطَ شَيْئًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ»

مترجم:

4655.

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ بریرہ عائشہ کے پاس آئی۔ وہ اپنی کتابت کے بارے میں ان سے کچھ مدد کی طلب گار تھی۔ حضرت عائشہ ؓ نے اسے فرمایا: اپنے مالکوں کے پاس جا، اگر وہ راضی ہوں کہ میں تیری طرف سے کتابت کی پوری رقم یکمشت ادا کر دوں اور تو میری طرف سے آزاد ہو جائے تو میں تیار ہوں۔ بریرہ نے یہ بات اپنے مالکان سے ذکر کی تو انھوں نے انکار کر دیا۔ اور کہنے لگے: اگر وہ تجھے آزاد کر کے ثواب حاصل کرنا چاہتی ہیں تو بڑی خوشی سے کریں لیکن ولا کا حق ہمارا ہو گا۔ حضرت عائشہ ؓ نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے ذکر کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خرید کر آزاد کر دے۔ ولا کا حق اسی کا ہے جو آزاد کرے۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے (خطبے میں) فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ کی رو سے جائز نہیں۔ جو شخص بھی ایسی شرط لگاتا ہے، جو کتاب اللہ کی رو سے جائز نہیں، وہ شرط اس کے حق میں نہیں مانی جائے گی، خواہ سو دفعہ شرط لگا لے۔ اللہ تعالیٰ کی نافذ کردہ شرط (حکم) زیادہ معتبر اور مضبوط ہے۔“