تشریح:
(1) مقصد یہ ہے کہ جیسے خنزیر حرام ہے ایسے ہی اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہے، نیز اگر کوئی فرد یا قوم کسی ممنوع اور حرام چیز کو حلال کرنے کی خاطر کسی قسم کا حیلہ بہانہ تراشے اور پھر اس پر عمل پیرا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ لعنتی ہے کیونکہ اس طرح وہ ان یہودیوں کی راہ پر چلا ہے جنھوں نے اللہ عزوجل کی حرمتوں کو پامال کرنے کے لیے حیلے بہانے گھڑ لیے تھے اور اللہ کے ہاں مغضوب علیہ اور لعنتی قرار پائے تھے۔
(2) خنزیر مطلقاً حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی استعمال نہیں ہو سکتی، لہٰذا اس کی بیع ہر حال میں حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی فروخت نہیں ہو سکتی حتیٰ کہ اس کی کھال بھی دباغت سے پاک نہیں ہو سکتی۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۴۲۶۱)