قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ)

حکم : صحیح 

4717. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: وُجِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ قَتِيلًا، فَجَاءَ أَخُوهُ وَعَمَّاهُ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ وَهُمَا عَمَّا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكُبْرَ الْكُبْرَ» قَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا وَجَدْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فِي قَلِيبٍ مِنْ بَعْضِ قُلُبِ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَتَّهِمُونَ؟» قَالُوا: نَتَّهِمُ الْيَهُودَ. قَالَ: «أَفَتُقْسِمُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا أَنَّ الْيَهُودَ قَتَلَتْهُ؟» قَالُوا: وَكَيْفَ نُقْسِمُ عَلَى مَا لَمْ نَرَ؟ قَالَ: «فَتُبَرِّئُكُمُ الْيَهُودُ بِخَمْسِينَ أَنَّهُمْ لَمْ يَقْتُلُوهُ» قَالُوا: وَكَيْفَ نَرْضَى بِأَيْمَانِهِمْ وَهُمْ مُشْرِكُونَ؟ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ أَرْسَلَهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ

مترجم:

4717.

حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: حضرت عبداللہ بن سہل مقتول پائے گئے۔ ان کا بھائی اور اس کے دو چچے حویصہ اور محیصہ، اور وہ دونوں عبداللہ بن سہل کے بھی چچے تھے، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش ہوئے۔ (ان کا بھائی) عبدالرحمن بات کرنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بڑے کو بات کرنے دو۔“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے عبداللہ بن سہل کو خیبر کے ایک کنویں میں مقتول پایا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم کن پر الزام لگاتے ہو؟“ انھوں نے کہا: ہم یہودیوں پر الزام لگاتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم پچاس قسمیں کھاتے ہو کہ یہودیوں نے اسے قتل کیا ہے؟“ وہ کہنے لگے: ہم ایسی چیز کی قسم کیسے کھا سکتے ہیں جو ہم نے نہیں دیکھی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر یہودی پچاس قسمیں کھا کر کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا، بری ہو جائیں گے۔“ وہ کہنے لگے: ہم ان مشرکوں کی قسمیں کیسے تسلیم کر لیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے دیت اپنی طرف سے ادا فرما دی۔ مالک بن انس نے یہ روایت مرسل بیان کی ہے۔