تشریح:
”ہمارے اور تمھارے درمیان“ ترجمے میں اسے بنو قریظہ کا قول بتلایا گیا ہے مگر یہ بنو نضیر کا قول بھی بن سکتا ہے کہ وہ قاتل سپرد کرنے کے بجائے فیصلہ آپ کے پاس لے آئے۔ ان کا خیال تھا کہ رسول اللہ ﷺ بھی ہماری روایات کے مطابق فیصلہ فرمائیں گے۔ یہ ترجمہ ما بعد الفاظ ”کیا وہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں؟“ سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔ واللہ أعلم