قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ الْقَوَدِ بَيْنَ الْأَحْرَارِ وَالْمَمَالِيكِ فِي النَّفْسِ)

حکم : صحیح 

4734. أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَالْأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْنَا: هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: لَا، إِلَّا مَا كَانَ فِي كِتَابِي هَذَا، فَأَخْرَجَ كِتَابًا مِنْ قِرَابِ سَيْفِهِ، فَإِذَا فِيهِ «الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ بِعَهْدِهِ، مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَى نَفْسِهِ أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ»

مترجم:

4734.

حضرت قیس بن عباد سے روایت ہے کہ میں اور حضرت قیس بن عباد سے روایت ہے کہ میں اور اشتر نخعی حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس گئے۔ ہم نے کہا: کیا نبی کریم ﷺ نے آپ کو کوئی خصوصی وصیت فرمائی ہے جو دوسرے لوگوں کو نہ فرمائی ہو؟ انھوں نے کہا: نہیں، البتہ میری اس تحریر میں کچھ لکھا ہے۔ پھر انھوں نے اپنی تلوار کی میان سے وہ تحریر نکالی تو اس میں لکھا تھا: ”تمام ایمان والوں کے خون برابر ہیں۔ اور وہ سب اپنے دشمن کے خلاف یکمشت ہیں۔ ان میں سے کم مرتبہ والا عام شخص بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے۔ آگاہ رہو! کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے اور نہ کسی ذمی کو جب تک وہ ہماری پناہ میں ہے۔ جو دشمن بغاوت کرے گا، اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ جو شخص کسی باغی کو پناہ مہیا کرے، اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔“