تشریح:
جمہور اہل علم کے نزدیک مرد عورت کو قتل کرے تو اسے قصاصاً قتل کر دیا جائے الا یہ کہ معافی ہو جائے۔ مذکورہ واقعہ چونکہ ”ڈاکے“ کی تعریف میں آتا ہے، اس لیے آپ نے مقتولہ کے اولیاء سے معافی کا عندیہ معلوم نہیں فرمایا بلکہ اسے خود قتل کرا دیا کیونکہ ڈاکا مع قتل محاربہ کی ذیل میں آتا ہے جس میں معافی نہیں۔