قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابٌ الْقَوَدُ مِنَ الْعَضَّةِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ)

حکم : صحیح 

4759. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلًا عَضَّ آخَرَ عَلَى ذِرَاعِهِ فَاجْتَذَبَهَا، فَانْتَزَعَتْ ثَنِيَّتَهُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبْطَلَهَا وَقَالَ: «أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَ لَحْمَ أَخِيكَ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ؟»

مترجم:

4759.

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کے بازو پر کاٹ کھایا۔ اس نے اپنا بازو کھینچا تو اس (کاٹنے والے) کا سامنے والا دانت گر گیا۔ یہ مقدمہ نبی اکرم ﷺ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ آپ نے دانت کا کوئی معاوضہ نہیں دلوایا بلکہ فرمایا: ”تیرا مقصد یہ ہے کہ تو اونٹ کی طرح اپنے بھائی کا گوشت چباتا رہتا؟ (اور وہ کچھ بھی نہ کرتا)۔“