قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ دِيَةِ جَنِينِ الْمَرْأَةِ)

حکم : صحیح 

4821.  أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ وَهُوَ ابْنُ تَمِيمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَةً ضَرَبَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا، وَهِيَ حُبْلَى، فَأُتِيَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ بِالدِّيَةِ، وَفِي الْجَنِينِ غُرَّةً، فَقَالَ عَصَبَتُهَا: أَدِي مَنْ لَا طَعِمَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ هَذَا يُطَلَّ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ»

مترجم:

4821.

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی دے ماری اور اسے قتل کر دیا جبکہ وہ حاملہ تھی۔ (لہٰذا حمل بھی ضائع ہوگیا)۔ یہ مقدمہ نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ قاتل عورت کے عصبے (مقتولہ کی) دیت بھریں، نیز پیٹ کے بچے کے بدلے غرہ دیں۔ اس عورت کا عصبہ کہنے لگا: کیا میں ایسے بچے کی دیت دوں جس نے پیا نہ کھایا، چیخا نہ چلایا؟ ایسا بچہ تو کسی شمار وقطار میں نہیں ہونا چاہیے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”یہ تو اعرابیوں جیسی تک بندی کرتا ہے۔“