تشریح:
(1)یہ بھی نفل نماز کی بات ہے۔
(2)مکہ سے مدینہ آتے ہوئے ظاہر ہے قبلہ پیٹھ کی طرف ہو گا۔
(3)اس آیت کی شانِ نزول خاص ہے لیکن حکم عام ہے، یعنی اس جیسے ہر مسئلے میں یہ حکم لاگو ہوگا، مثلاً : قبلے کا پتہ نہ چلے یا غلطی سے قبلے کی بجائے کسی اور طرف (منہ کرکے) نماز پڑھ لی گئی ہو، وغیرہ۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد علقه، ووصله مسلم وأبو
عوانة) .
إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا ابن وهب: أخبرني يونس عن ابن
شهاب عن سالم.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد علقه كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (2/150) ، وأبو عوانة (2/342) ، والنسائي (1/85
و 122) ، والطحاوي (1/249) ، والبيهقي (2/6 و 491) من طرق عن عبد الله بن
وهب... به.
وعلقه البخاري (2/40) فقال: وقال الليث: حدثني يونس... به.