قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ (بَابُ نَعْتِ الْإِسْلَامِ)

حکم : صحیح 

4990. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ أَنْبَأَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ فَعَجِبْنَا إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ ثُمَّ قَالَ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ قَالَ عُمَرُ فَلَبِثْتُ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُمَرُ هَلْ تَدْرِي مَنْ السَّائِلُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَاكُمْ لِيُعَلِّمَكُمْ أَمْرَ دِينِكُمْ

مترجم:

4990.

حضرت عمر بن خطاب ؓنے فرمایا: ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر تھے کہ ایک آدمی ہمیں اچانک نظر پڑا۔ اس کے کپڑے انتہائی سفید تھے اور سر کے بال انتہائی سیاہ۔ نہ تو اس پر سفر کے نشانات نظر آتے تھے اور نہ اسے کوئی پہچانتا تھا حتیٰ کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آکربیٹھ گیا اور اس نے اپنے گھٹنے رسول اللہ ﷺ کے کھٹنوں کے ساتھ لگا دیے۔ اور اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پررکھ لیں پھر کہا: اے محمد! مجھے اسلام کے بارےمیں بتلائیں؟ آپ نےفرمایا: ”یہ کہ تو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمد (ﷺ) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ اور تونماز کی پابندی کرے، زکاۃ ادا کرے، رمضان المبارک کے روزے رکھے اور اگر تو طاقت رکھے تو بیت اللہ کا حج کرے۔“ اس نے کہا: آپ سچ فرماتے ہیں۔ اس پر حیرانی ہوئی کہ یہ آپ سے پوچھتا بھی ہے اور تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھر اس نے کہا: آپ مجھے ایمان کے بارے میں بتلائیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، یوم آخرت اور ہر اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھے۔“ اس نے کہا: آپ سچ فرماتے ہیں۔ مجھے احسان کے بارےمیں بتلائیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرے گوتواسے دیکھ رہا ہے، پھر اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔“ اس نے کہا: مجھے قیامت کے بارے میں خبر دیجیے؟ آپ نے فرمایا: ”جس سے پوچھا گیا ہے، وہ پوچھنے والے سے قیامت کا زیادہ علم نہیں رکھتا۔“ اس نے کہا: پھرمجھے اس کی نشانیاں بتلا دیجیے؟ آپ نےفرمایا: ”(ایک نشانی یہ ہے) کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی اور (دوسری) یہ کہ تو ننگے پاؤں پھر نے والے، ننگے جسم رہنے والے، بکر یوں کے کنگال چرواہوں کو دیکھے گا کہ وہ ایک دوسرے کے مقابلے میں فخریہ انداز میں اونچی عمارتیں بنانے لگے ہیں ۔،، (پھر وہ چلا گیا ) حضرت عمر ؓ نے فرمایا : تین دن میں اسی طرح (ششدر) ٹھہرا رہا۔  پھر رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: ”عمر! جانتے ہو وہ سائل کو ن تھا؟“ میں نے کہا: اللہ اوراس کارسول ہی خوب جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جبریل ؑ تھے۔ تمھیں تمھارے دینی معاملات سکھانے آئے تھے۔“