قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزِّينَةِ (بَابٌ لُبْسُ الدِّيبَاجِ الْمَنْسُوجِ بِالذَّهَبِ)

حکم : حسن صحیح 

5302. أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ إِنَّ سَعْدًا كَانَ أَعْظَمَ النَّاسِ وَأَطْوَلَهُ ثُمَّ بَكَى فَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى أُكَيْدِرٍ صَاحِبِ دُومَةَ بَعْثًا فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا الذَّهَبُ فَلَبِسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَقَعَدَ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ وَنَزَلَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِمَّا تَرَوْنَ

مترجم:

5302.

حضرت واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ جب حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں ان کے پاس حاضر ہوا اور سلام عرض کیا۔ انہوں نے کہا: تو کن میں سے ہے؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو ہوں۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا پوتا۔ انہوں نے کہا: حضرت سعد رضی اللہ عنہ بڑے سردار اور لمبے قد کے آدمی تھے۔پھر(ان کو یاد کرکے) روئے اور بہت روئے پھر فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے دومتہ الجندل کے حکمران اکیدر کی طرف ایک لشکر بھیجا تو اس نے (اطاعت قبول کی اور) آپ کی خدمت میں ریشم کا ایک حلہ بھیجا جوسونے کے تاروں سے بنا گیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے زیب تن کیا پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ صرف بیٹھے رہے۔ کوئی تقریر نہیں فرمائی۔ کچھ دیر بعد اتر آئے۔ لوگ ہاتھ لگا لگا کر حلے کو دیکھتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس (کی عمدگی اور نرمی) پر تعجب کرتے ہو؟ اللہ کی قسم! (حضرت) سعد بن معاذ کے (ہاتھ منہ کی صفائی والے) رومال جنت میں اس سے کہیں بڑھ کر خوب صروت ہیں۔“