تشریح:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ علیہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ اگر کسی شخص کے بارے میں جج کو اطلاع ملے کہ اس نے زنا کیا ہے تو وہ اسے بلا کر اس سے منسوب جر م کی تحقیق کر سکتا ہے، نیز جرم ثابت ہونے پر اسے حد بھی لگائی جائے گی۔ موجودہ دور میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا ”سومو“ نوٹس لینا اسی قبیل سے ہے اور یہ مشروع عمل ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک بار اقرار زنا کرنے سے زنا ثابت ہوجاتا ہے۔ تین یا چار بار اقرار کرانا ضروری نہیں۔
(3) ”ترس کیا“ وہ شادی شدہ تو نہیں تھا۔ اس کو کوڑے تو لگنا ہی تھے لیکن اس کی بیماری کی وجہ سے خطرہ تھا کہ وہ مرجائے گا، لہٰذا بجائے کوڑوں کے کھجور کی شاخ سے پیٹا گیا کیونکہ کوڑے لگا کر مجرم کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔