قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ قَضَاءِ الْحَاكِمِ عَلَى الْغَائِبِ إِذَا عَرَفَهُ)

حکم : صحیح (الألباني)

5420. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَلَا يُنْفِقُ عَلَيَّ وَوَلَدِي مَا يَكْفِينِي أَفَآخُذُ مِنْ مَالِهِ وَلَا يَشْعُرُ قَالَ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدِكِ بِالْمَعْرُوفِ

سنن نسائی: کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان (باب: حاکم غیرموجود شخص کےبارےمیں فیصلہ کرسکتاہے جب وہ اسے پہچانتاہو)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

5420.

حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ حضرت ہند رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئی اورکہا: اے اللہ کے رسول! ابوسفیان کنجوس آدمی ہے۔ وہ نہ تو مجھے کافی اخراجات دیتا ہے اور نہ میرے بچوں کے لیے۔ توکیا میں اس کے مال میں سے اس کے علم کےبغیر لےسکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”تواتنا لے سکتی ہے جو تجھےاورتیرے بچوں کومناسب اندازمیں کفایت کرے۔“