موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْقِبْلَةِ (بَابُ الْمُصَلِّي يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْإِمَامِ سُتْرَةٌ)
حکم : حسن صحيح
765 . أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرَةٌ يَبْسُطُهَا بِالنَّهَارِ وَيَحْتَجِرُهَا بِاللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهَا فَفَطَنَ لَهُ النَّاسُ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ الْحَصِيرَةُ فَقَالَ اكْلَفُوا مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا وَإِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ ثُمَّ تَرَكَ مُصَلَّاهُ ذَلِكَ فَمَا عَادَ لَهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَكَانَ إِذَا عَمِلَ عَمَلًا أَثْبَتَهُ
سنن نسائی:
کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل
(باب: امام اور مقتدی کے درمیان کوئی پردہ ہو تو؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
765. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک چٹائی تھی جسے آپ دن کو بچھا لیتے تھے اور رات کو اس سے حجرہ سا بنا لیتے تھے اور اس میں نماز پڑھتے۔ لوگوں کو آپ کی نماز کا پتہ چل گیا تو وہ آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنے لگے جب کہ ان کے اور آپ کے درمیان وہ چٹائی حائل تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اتنے عمل کے شائق بنو جس کی آسانی کے ساتھ طاقت رکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں اکتائے گا حتیٰ کہ تم ہی اکتا جاؤ گے (اوروہ نیک کام چھوڑ دو گے۔) اللہ تعالیٰ کا سب سے پسندیدہ کام وہ ہے جس پر ہمیشگی ہو اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔“ پھر آپ نے اس جگہ نماز پڑھنی چھوڑ دی۔ دوبارہ نہیں پڑھی (پھر گھر میں پڑھنے لگے) حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کر لی۔ اور آپ جب کوئی کام شرووع کرتے تو اس پر ہمیشگی کرتے۔ (یہ نہیں کہ چار دن کیا، پھر چھوڑ دیا۔)