تشریح:
(1) سورج کچھ اونچا آنے سے مراد ممکن ہے صلاۃ اشراق ہو اور ممکن ہے صلاۃ ضحیٰ اور صلاۃ الاوابین ہو۔ اس روایت میں صراحت ہے کہ چار رکعت کے آخر میں سلام کہتے تھے، نہ کہ دو رکعت کے بعد۔ اور یہ بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
(2) صلاۃ اشراق، صلاۃ ضحیٰ اور صلاۃ الاوابین (چاشت کی نماز) میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو وہ کیا ہے؟ اصل میں ان میں کوئی فرق نہیں۔ یہ ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں۔ جب یہ نفلی نماز کراہت کا وقت نکلتے ہی، جب کہ سورج نیزہ یا دو نیزوں کے برابر اونچا نکل آئے، پڑھی جائے تو اسے صلاۃ اشراق کہہ لیا جاتا ہے اور کچھ عرصہ ٹھہرنے کے بعد جو نوافل پڑھے جائیں انھیں حدیث میں صلاۃ الضحیٰ اور صلاۃ الاوابین سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (مرعاة المفاتیح:۳؍۲۴۰، طبع قدیم، والمقول المقبول، ص:۲۸۸، وسلسلة الأحادیث الصحیحة للألباني، رقم:۱۹۹۴) تاہم مغرب کے بعد چھ نوافل کو جو صلاۃ الاوابین قرار دیا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں، اس لیے کہ وہ حدیث ضعیف ہے۔ واللہ أعلم۔
(3) مذکورہ دونوں روایات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نصف النہار سے قبل صلاۃ اشراق اور ضحیٰ وغیرہ کے علاوہ مزید چار رکعت پڑھا کرتے تھے۔