قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ تَمَنِّي الْمَوْتِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1821 .   أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ح وَأَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمَنِّيًا الْمَوْتَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتْ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي مَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: موت کی تمنا کرنا (کیسا ہے)؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1821.   حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دبخردار! تم میں سے کوئی شخص پیش آنے والی تکلیف کی بنا پر موت کی خواہش نہ کرے۔ اگر اسے لازماً موت کی خواہش کرنی ہے تو یوں کہے: [اللَّهُمَّ! أَحْيِنِي……… خَيْرًا لِي] ”اے اللہ! جب تک زندہ رہنا میرے لیے بہتر ہے، مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لیے بہتر ہو تو مجھے موت دے دے۔“