Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The Obligation of Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2090.
حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک بکھرے بالوں والا اعرابی رسول اللہﷺ کے پاس ایا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیے، اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”پانچ نمازیں الا یہ کہ تو خوشی سے مزید پڑھے۔“ اس نے کہا: مجھے بتائیے، اللہ تعالیٰ نے مجھ پر روزے کتنے فرض کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ماہ رمضان کے روزے، مگر یہ کہ تو خوشی سے زائد رکھے۔“ اس نے کہا: مجھے بتائیے، اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی زکاۃ فرض کی ہے؟ تو رسول اللہﷺ نے اسے اسلام (اور زکاۃ) کے (تفصیلی) احکام بتائے۔ وہ کہنے لگا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو عزت بخشی! میں اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرائض سے نہ زائد کچھ کروں گا اور نہ ان میں کمی کروں گا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اگر یہ اپنی بات پر پکا رہا تو کامیاب ہو جائے گا یا جنت میں داخل ہو جائے گا۔“
تشریح:
(1) روزے شعبان ۲ ہجری کو فرض ہوئے۔ روزؤں کی فرضیت قرآن وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ (2) ”نہ کمی کروں گا“ یعنی ظاہر گنتی وغیرہ کے لحاظ سے، ورنہ ادائیگی میں نقص نہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ (3) ”اگر یہ اپنی بات پر پکا رہا“ یعنی وہ فرائض میں کمی نہ کرے گا۔ (نہ یہ کہ ان سے زیادتی نہ کرے گا کیونکہ نوافل کی ادائیگی تو مطلوب ہے اور بیان میں مذکور بھی ہے۔ اور یہی مشکل چیز ہے۔) یا مطلب یہ ہے کہ وہ فرائض میں اپنی طرف سے اضافہ نہ کرے گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2091
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2089
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2092
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک بکھرے بالوں والا اعرابی رسول اللہﷺ کے پاس ایا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیے، اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”پانچ نمازیں الا یہ کہ تو خوشی سے مزید پڑھے۔“ اس نے کہا: مجھے بتائیے، اللہ تعالیٰ نے مجھ پر روزے کتنے فرض کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ماہ رمضان کے روزے، مگر یہ کہ تو خوشی سے زائد رکھے۔“ اس نے کہا: مجھے بتائیے، اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی زکاۃ فرض کی ہے؟ تو رسول اللہﷺ نے اسے اسلام (اور زکاۃ) کے (تفصیلی) احکام بتائے۔ وہ کہنے لگا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو عزت بخشی! میں اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرائض سے نہ زائد کچھ کروں گا اور نہ ان میں کمی کروں گا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اگر یہ اپنی بات پر پکا رہا تو کامیاب ہو جائے گا یا جنت میں داخل ہو جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) روزے شعبان ۲ ہجری کو فرض ہوئے۔ روزؤں کی فرضیت قرآن وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ (2) ”نہ کمی کروں گا“ یعنی ظاہر گنتی وغیرہ کے لحاظ سے، ورنہ ادائیگی میں نقص نہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ (3) ”اگر یہ اپنی بات پر پکا رہا“ یعنی وہ فرائض میں کمی نہ کرے گا۔ (نہ یہ کہ ان سے زیادتی نہ کرے گا کیونکہ نوافل کی ادائیگی تو مطلوب ہے اور بیان میں مذکور بھی ہے۔ اور یہی مشکل چیز ہے۔) یا مطلب یہ ہے کہ وہ فرائض میں اپنی طرف سے اضافہ نہ کرے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس پراگندہ بال آیا، (اور) اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”پانچ (وقت کی) نمازیں، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفل پڑھنا چاہو“ ، پھر اس نے کہا: مجھے بتلائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے روزے فرض کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ماہ رمضان کے روزے، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفلی (روزے) رکھنا چاہو“ ، (پھر) اس نے پوچھا: مجھے بتلائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی زکاۃ فرض کی ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے اسلام کے احکام بتائے، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کی تکریم کی ہے، میں کوئی نفل نہیں کروں اور نہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فرض کیا ہے اس میں کوئی کمی کروں گا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر اس نے سچ کہا تو یہ کامیاب ہو گیا“، یا کہا: ”اگر اس نے سچ کہا تو جنت میں داخل ہو گیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "We were forbidden in the Quran to ask the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) about anything not imperative, so we liked it when a wise man from among the people of the desert came and asked him. A man from among the desert people came and said: 'O Muhammad, your messenger came to us and told us that you say that Allah, the Mighty and Sublime, has sent you.' He said: 'He spoke the truth.' He said: 'Who created the heavens?' He said: 'Allah.' He said: 'Who created the Earth?' He said: 'Allah.' He said: 'Who set up the mountains in it?' He said: 'Allah.' He said: 'Who created beneficial things in them?' He said: 'Allah.' He said: 'By the One Who created the heavens and the Earth, and set up the mountains therein, and created beneficial things in them, has Allah sent you?' He said: 'Yes.' He said: 'Your messenger said that we have to offer five prayers each day and night.' He said: 'He spoke the truth.' He said: 'By the One Who sent you, has Allah commanded you to do this?' He said: 'Yes.' He said: 'Your messenger said that we have to pay Zakah on our wealth.' He said: 'He spoke the truth.' He said: 'By the One Who sent you, has Allah commanded you to do this?' He said: 'Yes.' He said: 'Your messenger said that we have to fast the month of Ramadan each year.' He said: 'He spoke the truth.' He said: 'By the One Who sent You, has Allah commanded you to do this?' He said: 'Yes.' He said: 'Your messenger said that we have to perform Hajj, those who can afford it.' He said: 'He spoke the truth.' He said: 'By the One Who sent you, has Allah commanded you to do this?' He said: 'Yes.' He said: 'By the One Who sent you with the truth, I will not do more than this or less.' When he left, the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'If he is sincere, he will certainly enter paradise.'"