باب: رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہؓ کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The intention to fast, and the differences reported from Talhah bin Yahya in the narration of 'Aishah about it)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2324.
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ کبھی رسول اللہﷺ تشریف لاتے اور فرماتے: ”تمہارے پاس کھانا ہے؟“ میں عرض کرتی کہ نہیں۔ آپ فرماتے: ”میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔“ آپ ایک دن ہمارے پاس تشریف لائے۔ اتفاقاً ہمارے پاس حیس کا تحفہ آیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”کوئی کھانے کی چیز ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ حیس کا تحفہ آیا ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”آج میری نیت روزے کی تھی۔“ پھر آپ نے (حیس) کھا لیا۔ قاسم بن یزید نے (اپنے ساتھی ابوبکر کی) مخالفت کی ہے۔
تشریح:
اس کا بیان پیچھے ہو چکا ہے کہ قاسم نے طلحہ کا استاد مجاہد کے بجائے عائشہ بنت طلحہ بتایا ہے۔ آگے آنے والی ایک حدیث: (۲۳۳۰) میں دونوں مذکور ہیں، گویا کہ دونوں کا ذکر صحیح ہے۔ باب: ۶۷ کے تحت مذکور وضاحت ملاحظہ فرمائیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وهو على شرط مسلم. وقد أخرجه في
"صحيحه". وصححه ابن خزيمة والدارقطني والبيهقي) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: ثنا سفيان. (ح) وثنا عثمان بن أبي شيبة:
ثنا وكيع- جميعاً- عن طلحة بن يحيى عن عائشة بنت طلحة عن عائشة رضي
الله عنها.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير طلحة بن
يحيى، فهو على شرط مسلم وحده، وفيه كلام يسير، ينبئك عنه قول الحافظ فيه.
" صدوق يخطئ ".
ويتقوى حديثه هذا بأن له طريقاً أخرى عن عائشة، قد أخرجتها مع الطريق
الأولى في "الإرواء" (965) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2325
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2323
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2326
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
طلحہ کے بعض شاگرد ان کا استاد مجاہد بتاتے ہیں اور بعض عائشہ بنت طلحہ کو، معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صحیح ہیں جیسا کہ روایت: 2330میں صراحت ہے۔ غرض طلحۃ عن مجاہد عن عائشۃؓاور طلحۃ عن عائشۃ بنت طلحۃ عن عائشۃؓاسی طرح عن عائشۃ بنت طلحۃ ومجاہد کلاھما عن عائشۃؓاور طلحۃ عن مجاہد وام کلثوم: ان رسول اللہﷺمرسلا، یہ سب طرق صحیح، ان میں اختلاف اور تضاد نہیں
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ کبھی رسول اللہﷺ تشریف لاتے اور فرماتے: ”تمہارے پاس کھانا ہے؟“ میں عرض کرتی کہ نہیں۔ آپ فرماتے: ”میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔“ آپ ایک دن ہمارے پاس تشریف لائے۔ اتفاقاً ہمارے پاس حیس کا تحفہ آیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”کوئی کھانے کی چیز ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ حیس کا تحفہ آیا ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”آج میری نیت روزے کی تھی۔“ پھر آپ نے (حیس) کھا لیا۔ قاسم بن یزید نے (اپنے ساتھی ابوبکر کی) مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس کا بیان پیچھے ہو چکا ہے کہ قاسم نے طلحہ کا استاد مجاہد کے بجائے عائشہ بنت طلحہ بتایا ہے۔ آگے آنے والی ایک حدیث: (۲۳۳۰) میں دونوں مذکور ہیں، گویا کہ دونوں کا ذکر صحیح ہے۔ باب: ۶۷ کے تحت مذکور وضاحت ملاحظہ فرمائیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لاتے تھے اور پوچھتے تھے: ”کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟“ میں کہتی تھی: نہیں، تو آپ فرماتے تھے: ”میں روزہ سے ہوں“، ایک دن آپ ہمارے پاس تشریف لائے، اس دن ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا تھا، آپ نے کہا: ”کیا تم لوگوں کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں ہے، ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: ”میں نے صبح روزہ رکھنے کا ارادہ کیا تھا“، پھر آپ نے (اسے) کھایا۔ قاسم بن یزید نے ان کی یعنی ابوبکر حنفی کی مخالفت کی ہے،۱؎ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ ابوبکر والی روایت میں طلحہ بن یحییٰ اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان مجاہد کا واسطہ ہے اور قاسم کی روایت میں عائشہ بنت طلحہ کا، نیز دونوں روایتوں کے متن کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah said the Messenger of Allah would come and say: "Do you have any food for breakfast?" and we would say no, so he would say: "I am fasting." One day he came to us and we had been given some Hais. He said: "Do you have anything (to eat)?" and we said: "Yes, we have been given some Hais." He said: "I started the day wanting to fast," but then he ate.