باب: رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہؓ کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The intention to fast, and the differences reported from Talhah bin Yahya in the narration of 'Aishah about it)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2330.
ام المومنین حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ایک دن تشریف لائے اور فرمایا: ”تمہارے پاس کوئی کھانا ہے؟“ میں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو پھر میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔“ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ پھر ایک اور دفعہ آپ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے ہاں حیس کا تحفہ آیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو پھر آج میں روزہ کھول لیتا ہوں۔ ویسے میں نے روزے کی نیت کی ہوئی تھی۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2331
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2329
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2332
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
طلحہ کے بعض شاگرد ان کا استاد مجاہد بتاتے ہیں اور بعض عائشہ بنت طلحہ کو، معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صحیح ہیں جیسا کہ روایت: 2330میں صراحت ہے۔ غرض طلحۃ عن مجاہد عن عائشۃؓاور طلحۃ عن عائشۃ بنت طلحۃ عن عائشۃؓاسی طرح عن عائشۃ بنت طلحۃ ومجاہد کلاھما عن عائشۃؓاور طلحۃ عن مجاہد وام کلثوم: ان رسول اللہﷺمرسلا، یہ سب طرق صحیح، ان میں اختلاف اور تضاد نہیں
ام المومنین حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ ایک دن تشریف لائے اور فرمایا: ”تمہارے پاس کوئی کھانا ہے؟“ میں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو پھر میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔“ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ پھر ایک اور دفعہ آپ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے ہاں حیس کا تحفہ آیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو پھر آج میں روزہ کھول لیتا ہوں۔ ویسے میں نے روزے کی نیت کی ہوئی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ آئے اور پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ “میں نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر تو میں روزہ رکھ لیتا ہوں“، پھر دوسری بار آپ میرے پاس تشریف لے آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تب تو میں آج روزہ توڑ دوں گا حالانکہ میں نے روزہ کی نیت کر لی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah, the Mother of the Believers, said: “The Messenger of Allah (ﷺ) came one day and said: ‘Do you have any food?’ I said: ‘No.’ He said: ‘Then I will fast.’ She said: ‘He came in to me on another occasion, and I said: ‘O Messenger of Allah (ﷺ), we have been given some Hais.’ He said: ‘Then I will break my fast today, although I had started my day fasting.” (Sahih)