باب: نبیﷺآپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں کے روزے کا بیان اور اس بارے میں وارد روایت کے ناقلین کےاختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The fast of the Prophet)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2369.
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں ضحیٰ (چاشت) کی دو رکعتیں پڑھا کروں اور بغیر وتر پڑھے نہ سوؤں اور ہر مہینے میں تین روزے رکھوں۔
تشریح:
یہ حکم استحبابی ہے وجوبی نہیں کیونکہ مذکورہ تینوں کام بالاتفاق مستحبات میں شمار ہوتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح وأخرجه البخاري ومسلم وأبو عوانة في
"صحاحهم "؛ دون قوله: في سفر ولا حضر) .
إسناده: حدثنا ابن المثنى: ثنا أبو داود: ثنا أبان بن يزيد عن قتادة عن أبي
سعيد- من آزْدِ شَنُوءَةَ- عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير أبي سعيد هذا؛
فإنه لا يعرف، ووثقه ابن حبان!
وأبو داود: هو سليمان بن داود الطيالسي صاحب "المسند"؛ وليس الحديث
فيه
والحديث أخرجه أحمد (2/271 و 489) من طريقين آخرين عن قتادة عن
الحسن عن أبي هريرة... به.
ورجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير أن الحسن- وهو البصري- مدلس، ولم
يصرح بسماعه من أبي هريره، وفي ثبوت سماعه منه في الجملة اختلاف، ولا
أستبعد أن يكون هو أبا سعيد الأزدي الذي في طريق المصنف؛ فإنه يكنى بأبي
سعيد مولى الأنصار، كما في " التهذيب " وغيره، والأنصار كلهم من أولاد آزْد
- وهو ابن الغوث-، ويقال: أزد شنوءة، وأزد عُمَان، وأزْدُ السرَاةِ؛ كما فما
" القاموس " وغيره.
ورواه أحمد (2/505) ، وابن خزيمة (1223) من طريق أخرى عن سليمان بن
أبي سليمان أنه سمع أبا هريرة يقول... فذَ كره؛ وزاد بعد ركعتي الضحى:
" فإنها صلاة الأوابين ".
ورجاله ثقات رجال مسلم؛ غير سليمان هذا؛ قال الذهبي:
" لا يكاد يعرف ".
ولهذه الزيادة شاهد في "صحيح مسلم " ، فانظر "سلسلة الأحاديث الصحيحة"
(1164) .
ولها طريق أخرى عن أبي هريرة: عند الديلمي (2/244) ؛ وسنده ضعيف.
والحديث أخرجه البخاري (3/47 و 4/197) ، ومسلم (2/158) ، وأبو عوانة
(2/266) ، والنسائي (1/247) ، والدارمي (1/339) ، وابن نصر (117) ،
والبيهقي (3/36) ، والطيالسي (2392) ، وأحمد (2/459) ؛ وزاد البخاري
والدارمي:
لا أدعهن حتى أموت.
وله طرق أخرى عن أبي هريرة: عند الطيالسي (2396 و 2447 و 2593) ،
وأحمد (2/229 و 233 و 254 و 258 و 260 و 265 و 277 و 311 و 329 و 347
و 392 و 452 و 459 و 472 و 497 و 499) . وفي طريق واحدة فقط بلفظ:
أمرتي؛ بدل: أوصاني... وفيها ضعيفان!
لكن له طريق أخرى: عند الترمذي (455) بسند صحيح.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2370
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2368
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2371
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اس اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کسی روایت میں صحابی حضرت ابن عباس ہیں، کسی میں حضرت عائشہؓاور کسی میں کوئی اور۔ یہ اختلاف کوئی مضر نہیں کیونکہ ایک ہی بات کئی کئی صحابہ کرام بیان کر سکتے ہیں بلکہ اس سے روایت کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں ضحیٰ (چاشت) کی دو رکعتیں پڑھا کروں اور بغیر وتر پڑھے نہ سوؤں اور ہر مہینے میں تین روزے رکھوں۔
حدیث حاشیہ:
یہ حکم استحبابی ہے وجوبی نہیں کیونکہ مذکورہ تینوں کام بالاتفاق مستحبات میں شمار ہوتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے چاشت کی دونوں رکعتوں کا حکم دیا، اور یہ کہ میں وتر پڑھے بغیر نہ سوؤں، اور ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کروں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah commanded me to pray two Rakahs of Duha, and not to sleep until I had prayed witr, and to fast three days each month.