باب: ہر ماہ تین روزے کیسے رکھے؟ اس بارے میں حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: How to Fast Three Days of Each Month, And Mentioning The Differences Reported by The Narrators In The Narration Regarding that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2417.
نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ذوالحجہ کے نو دن، عاشوراء کے دن اور ہر مہینے سے تین دن (یعنی پہلا سوموار اور اس کے بعد والی دو جمعراتیں) روزہ رکھتے تھے۔
تشریح:
”ذوالحجہ کے نو دن۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح مسلم میں روایت ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دنوں کبھی روزے سے نہیں دیکھا۔ (صحیح مسلم، الاعتکاف، حدیث: ۱۱۷۶) مگر اسے تعارض کے بجائے عدم علم پر محمول کیا جائے گا، یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے علم کی نفی کی ہے۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہ رکھتے تھے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو روزے سے دیکھا تو روزہ بیان کردیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2418
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2416
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2419
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف کی صورت یہ ہے کہ ابن عمر اور بعض امہات المومنین کی حدیث میں تین روزوں سے مراد مہینے کا پہلا سوموار اور اس کے بعد کی پہلی دو جمعراتیں ہیں۔ ام سلمہؓکی حدیث میں پہلی جمعرات اور اس کے بعد دو سوموار ہیں، جبکہ جریر بن عبداللہ کی حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایام بیض کے روزے ہیں۔ یہ اختلاف یا تین دنوں کی تعیین میں منقول مختلف روایات ضرر رساں نہیں، نہ اس سے مراد پر کوئی زد آتی ہے، بلکہ یہ جواز کی مختلف صورتیں ہیں کبھی یہ اور کبھی وہ، یہ عمل میں تنوع کی دلیل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃالعقبیٰشرحسننالنسائی: 21/ 336)
نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ذوالحجہ کے نو دن، عاشوراء کے دن اور ہر مہینے سے تین دن (یعنی پہلا سوموار اور اس کے بعد والی دو جمعراتیں) روزہ رکھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
”ذوالحجہ کے نو دن۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح مسلم میں روایت ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دنوں کبھی روزے سے نہیں دیکھا۔ (صحیح مسلم، الاعتکاف، حدیث: ۱۱۷۶) مگر اسے تعارض کے بجائے عدم علم پر محمول کیا جائے گا، یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے علم کی نفی کی ہے۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہ رکھتے تھے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو روزے سے دیکھا تو روزہ بیان کردیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نبی اکرم ﷺ کی بعض بیویوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ذی الحجہ کے نو روزے، عاشوراء کے دن (یعنی دسویں محرم کو) اور ہر مہینے میں تین روزے رکھتے۱؎ ہر مہینہ کے پہلے دوشنبہ (پیر) کو، اور دوسرا اس کے بعد والی جمعرات کو، پھر اس کے بعد والی جمعرات کو۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : پہلی تاریخ سے لے کر نویں تاریخ تک۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Hunaidah bin Khalid, from his wife, from one of the wives of the Prophet (ﷺ) , that the Messenger of Allah (ﷺ) used to fast nine days of Dhul-Hijjah, the day of Ashura’, and three days of each month: The first Monday of the month, and two Thursdays. (Sahih).