باب: ہر ماہ تین روزے کیسے رکھے؟ اس بارے میں حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: How to Fast Three Days of Each Month, And Mentioning The Differences Reported by The Narrators In The Narration Regarding that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2419.
حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (ہر مہینے میں) تین دن کے روزوں کا حکم دیتے تھے، یعنی مہینے کی پہلی جمعرات اور دو سوموار۔
تشریح:
(1) ”حکم دیتے تھے۔“ یعنی استحباب کے طور پر۔ (2) ”پہلی جمعرات۔“ سابقہ روایات میں پہلے سوموار کا ذکر ہے۔ مقصود یہ ہے کہ پہلے جمعرات آجاتی تو جمعرات، سوموار اور پھر اگلے سوموار کا روزہ رکھتے اور اگر مہینے کے شروع میں سوموار پہلے آجاتا تو سوموار، جمعرات اور پھر اگلی جمعرات کا روزہ رکھ لیتے، یعنی تین روزے سوموار اور جمعرات میں محصور ہوتے تھے۔ ابتدا جمعرات سے ہو یا سوموار سے، کوئی فرق نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2420
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2418
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2421
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف کی صورت یہ ہے کہ ابن عمر اور بعض امہات المومنین کی حدیث میں تین روزوں سے مراد مہینے کا پہلا سوموار اور اس کے بعد کی پہلی دو جمعراتیں ہیں۔ ام سلمہؓکی حدیث میں پہلی جمعرات اور اس کے بعد دو سوموار ہیں، جبکہ جریر بن عبداللہ کی حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایام بیض کے روزے ہیں۔ یہ اختلاف یا تین دنوں کی تعیین میں منقول مختلف روایات ضرر رساں نہیں، نہ اس سے مراد پر کوئی زد آتی ہے، بلکہ یہ جواز کی مختلف صورتیں ہیں کبھی یہ اور کبھی وہ، یہ عمل میں تنوع کی دلیل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃالعقبیٰشرحسننالنسائی: 21/ 336)
حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (ہر مہینے میں) تین دن کے روزوں کا حکم دیتے تھے، یعنی مہینے کی پہلی جمعرات اور دو سوموار۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”حکم دیتے تھے۔“ یعنی استحباب کے طور پر۔ (2) ”پہلی جمعرات۔“ سابقہ روایات میں پہلے سوموار کا ذکر ہے۔ مقصود یہ ہے کہ پہلے جمعرات آجاتی تو جمعرات، سوموار اور پھر اگلے سوموار کا روزہ رکھتے اور اگر مہینے کے شروع میں سوموار پہلے آجاتا تو سوموار، جمعرات اور پھر اگلی جمعرات کا روزہ رکھ لیتے، یعنی تین روزے سوموار اور جمعرات میں محصور ہوتے تھے۔ ابتدا جمعرات سے ہو یا سوموار سے، کوئی فرق نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر مہینے میں تین دن۔ ہر مہینے کی پہلی جمعرات کو، اور دو اس کے بعد والے دو شنبہ (پیر) کو پھر اس کے بعد والے دوشنبہ (پیر) کو روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ نے دوشنبہ (پیر) کو مکرر رکھنے کا حکم دیا اور اس سے پہلے ایک حدیث گزری ہے جس میں ہے کہ آپ جمعرات کو مکرر رکھتے تھے، ان دونوں روایتوں کے ملانے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ مطلوب ان دونوں دنوں میں تین دن روزے ہیں، خواہ وہ دوشنبہ (پیر) کو مکرر کر کے ہوں یا جمعرات کو۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Umm Salamah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to enjoin fasting three days: The first Thursday, and Monday and Monday.” (Sahih)