Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Zakah On Silver)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2476.
حضرت ابوسعید خدری ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”پانچ اوقیوں (یعنی (۲۰۰ درہم) سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں اور نہ پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ ہے۔ اسی طرح پانچ وسق (یعنی ۱۶ من) سے کم غلے میں بھی زکاۃ نہیں۔“
تشریح:
یہاں بھی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے حدیث کے آخری ٹکڑے کو تسلیم نہیں کیا۔ ان کے قول کے مطابق غلہ تھوڑا پیدا ہوا ہو یا زیادہ (حتیٰ کہ ایک صاع بھی ہو تو اس میں بھی عشر لاگو ہوگا، مگر صاف نظر آرہا ہے کہ یہ صریح حدیث کے خلاف ہے، اسی لیے ان کے شاگردان رشید نے بھی ان کی اس رائے کی تائید نہیں کی۔ والحمد للہ علی ذلك
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2477
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2475
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2478
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”پانچ اوقیوں (یعنی (۲۰۰ درہم) سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں اور نہ پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ ہے۔ اسی طرح پانچ وسق (یعنی ۱۶ من) سے کم غلے میں بھی زکاۃ نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
یہاں بھی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے حدیث کے آخری ٹکڑے کو تسلیم نہیں کیا۔ ان کے قول کے مطابق غلہ تھوڑا پیدا ہوا ہو یا زیادہ (حتیٰ کہ ایک صاع بھی ہو تو اس میں بھی عشر لاگو ہوگا، مگر صاف نظر آرہا ہے کہ یہ صریح حدیث کے خلاف ہے، اسی لیے ان کے شاگردان رشید نے بھی ان کی اس رائے کی تائید نہیں کی۔ والحمد للہ علی ذلك
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ وسق سے کم غلے میں زکاۃ نہیں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘No Sadaqah is due on less than five Awaq of silver, no Sadaqah is due on less than five Dhawd (head) of camels, and no Sadaqah is due on less than five Awsuq of dates.” (Sahih)