Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Cottage Cheese)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2518.
حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے دور میں (صدقۃ الفطر) کھجور یا جو یا پنیر سے ایک صاع ہی دیا کرتے تھے۔ ہم ان کے علاوہ اور کوئی چیز نہ دیا کرتے تھے۔
تشریح:
(1) حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ ہی کی دوسری روایت میں کشمش اور طعام کا بھی ذکر ہے، بلکہ سلت کا بھی ذکر ہے۔ گندم کا صراحتاً ذکر نہیں الا یہ کہ طعام سے گندم مراد لی جائے۔ (2) پنیر دودھ کو گرم کر کے تیار کیا جاتا ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک پنیر بھی ایک صاع دیا جائے گا جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک قیامت کے لحاظ سے دیا جائے گا، مگر احادیث میں صراحتاً پنیر کے بھی صاع ہی کا ذکر ہے اور یہی صحیح ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2519
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2517
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2520
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے دور میں (صدقۃ الفطر) کھجور یا جو یا پنیر سے ایک صاع ہی دیا کرتے تھے۔ ہم ان کے علاوہ اور کوئی چیز نہ دیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ ہی کی دوسری روایت میں کشمش اور طعام کا بھی ذکر ہے، بلکہ سلت کا بھی ذکر ہے۔ گندم کا صراحتاً ذکر نہیں الا یہ کہ طعام سے گندم مراد لی جائے۔ (2) پنیر دودھ کو گرم کر کے تیار کیا جاتا ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک پنیر بھی ایک صاع دیا جائے گا جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک قیامت کے لحاظ سے دیا جائے گا، مگر احادیث میں صراحتاً پنیر کے بھی صاع ہی کا ذکر ہے اور یہی صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں (صدقہ فطر) کھجور یا جو یا پنیر سے ایک صاع نکالتے تھے۔ اس کے علاوہ کچھ نہ نکالتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "At the time of the Messenger of Allah we used to give a Sa' of dates, or a Sa' of barley, or a Sa' of cottage cheese, and we did not give anything else.