Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Lower Hand)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2533.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے صدقہ کرنے اور مانگنے سے بچنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ اوپر والا ہاتھ دینے والا ہاتھ ہے اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت:
إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن نافع عن عبد الله بن عمر.
قال أبو داود: " اختلف على أيوب عن نافع في هذا الحديث؛ قال عبد الوارث:
" اليد العليا: المتعففة ". وقال أكثرهم عن حماد بن زيد عن أيوب: " العليا:
المنفقة ". وقال واحد عن حماد: " المتعففة " ".
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (3/230) ... بإسناد المصنف ومتنه.
وأخرجه مسلم (3/94) ، والنسائي (1/350) عن قتيبة بن سعيد عن مالك.
وأخرجه البيهقي (4/197) من الطريقين عن مالك، وهذا في "الموطأ"
(3/158) .
ووصله البخاري، والدارمي (1/389) ، والبيهقي، وأحمد (2/98) من رواية
جماعة عن حماد بن زيد عن أيوب... به.
وتابعه موسى بن عقبة عن نافع... به: أخرجه أحمد (2/67) والبيهقي.
وفي رواية له: " المتعففة "-
وأما رواية عبد الوارث؛ فلم أر من وصلها!
وأما الواحد الذي يشير إليه المصنف؛ فهو مسدد، رواه في "مسنده "- كما في
"الفتح "-، وأيد قول ابن عبد البر:
" رواية مالك أولى وأشبه بالأصول ".
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2534
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2532
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2534
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے صدقہ کرنے اور مانگنے سے بچنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ اوپر والا ہاتھ دینے والا ہاتھ ہے اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (اس وقت آپ صدقہ و خیرات اور مانگنے سے بچنے کا ذکر کر رہے تھے): اوپر والا ہاتھ بہتر ہے نیچے والے ہاتھ سے، اور اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہاتھ ہے، اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہاتھ ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ): said, when mentioning charity and those who refrain from asking: “The upper hand is better than the lower hand; the upper hand is that which gives and the lower hand is that which asks.” (Sahih)