Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Hajj Of A Woman On Behalf Of A Man)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2641.
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (میرے بھائی) فضل بن عباس ؓ رسول اللہﷺ کے پیچھے اونٹنی ہی پر سوار تھے کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت آکر آپ سے مسئلہ پوچھنے لگی۔ فضل اسے دیکھنے لگے اور وہ انھیں دیکھنے لگی۔ رسول اللہﷺ نے فضل کا چہرہ دوسری طرف پھیر دیا۔ وہ عورت کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے فریضہ حج نے، جو اس نے اپنے بندوں پر عائد کیا ہے، میرے والد کو بہت بڑھاپے کی حالت میں پایا ہے۔ وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے۔ تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ (ابن عباس ؓ نے فرمایا:) یہ حجۃ الوداع کی بات ہے۔
تشریح:
(1) معلوم ہوا اگر جانور طاقتور ہو تو ایک سے زیادہ آدمی اس پر سوار ہو سکتے ہیں لیکن کمزور جانور پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالنا ظلم ہے۔ (2) نبی اکرمﷺ کی تواضع اور شفقت اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی فضیلت ومنقبت معلوم ہوئی۔ (3) اجنبی عورت کی طرف دیکھنا منع ہے۔ (4) ہر مسلمان پر بالعموم اور عالم وامام پر بالخصوص لازم ہے کہ وہ برائی دیکھ کر ہر ممکن اسے ختم کرنے کی کوشس کرے۔ مزید دیکھیے، روایت: ۲۶۳۶۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2642
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2640
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2642
تمہید کتاب
حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ ان ارکان کے چھوڑنے سے کفر واسلام میں امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔ حج کے لغوی معنی قصد کرنا ہیں مگر شریعت اسلامیہ میں اس سے مراد چند معین ایام میں مخصوص طریقے اور اعمال کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کرنا ہے۔ حج کا مقصد بیت اللہ کی تعظیم ہے جو کہ مسلمانوں کا مرکز اور ان کی وحدت کا ضامن ہے۔ اس کی طرف تمام مسلمان قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ حج میں مسلمانوں کا عظیم اجتماع ہوتا ہے۔ جس کی نظیر پیش کرنے سے تمام ادیان ومذاہب قاصر ہیں۔ اس سے مسلمانوں میں باہمی ربط وتعاون، آپس میں تعارف و الفت اور محبت و مودت کے جذبات ترقی پاتے ہیں۔ ہر علاقہ وملک کے لوگ، ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے جن کی زبانیں مختلف ہوتی ہیں مگر دلی جذبات ایک سے ہوتے ہیں، ان کی بود وباش مختلف، مگر ان کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہوتا ہے۔ حج کے ارکان کی ادائیگی کے وقت ان کا لباس بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ نہ دنگا فساد، نہ لڑائی جھگڑا، نہ گالم گلوچ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرضیت حج کے بعد ایک ہی حج ادا فرمایا تھا۔ حج کی ادائیگی میں حضرت ابراہیمؑ، ان کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑکی یاد تازہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے اس عبادت کو ادا کرنے والے تھے۔ بیت اللہ بھی انھی دو عظیم شخصیات کا تعمیر کردہ ہے۔ حج کا اعلان بھی حضرت ابراہیم ؑ کی زبانی ہوا۔ حج خلوص، للہیت، قربانی، صبر اور مسلمانوں کی شان وشوکت کا عظيم مظہر ہے جس کی مثال ناپید ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (میرے بھائی) فضل بن عباس ؓ رسول اللہﷺ کے پیچھے اونٹنی ہی پر سوار تھے کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت آکر آپ سے مسئلہ پوچھنے لگی۔ فضل اسے دیکھنے لگے اور وہ انھیں دیکھنے لگی۔ رسول اللہﷺ نے فضل کا چہرہ دوسری طرف پھیر دیا۔ وہ عورت کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے فریضہ حج نے، جو اس نے اپنے بندوں پر عائد کیا ہے، میرے والد کو بہت بڑھاپے کی حالت میں پایا ہے۔ وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے۔ تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ (ابن عباس ؓ نے فرمایا:) یہ حجۃ الوداع کی بات ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہوا اگر جانور طاقتور ہو تو ایک سے زیادہ آدمی اس پر سوار ہو سکتے ہیں لیکن کمزور جانور پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالنا ظلم ہے۔ (2) نبی اکرمﷺ کی تواضع اور شفقت اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی فضیلت ومنقبت معلوم ہوئی۔ (3) اجنبی عورت کی طرف دیکھنا منع ہے۔ (4) ہر مسلمان پر بالعموم اور عالم وامام پر بالخصوص لازم ہے کہ وہ برائی دیکھ کر ہر ممکن اسے ختم کرنے کی کوشس کرے۔ مزید دیکھیے، روایت: ۲۶۳۶۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فضل بن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سواری پر تھے، تو قبیلہ خثعم کی ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک مسئلہ پوچھنے آئی، تو فضل اسے دیکھنے لگے، اور وہ فضل کو دیکھنے لگی، اور آپ فضل کا چہرہ دوسری طرف پھیرنے لگے، تو اس عورت نے پوچھا: اللہ کے رسول! اپنے بندوں پر اللہ کے عائد کردہ فریضہ حج نے میرے باپ کو اس حال میں پایا: انتہائی بوڑھے ہو چکے ہیں، سواری پر ٹک نہیں سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں کر لو“، یہ واقعہ حجۃ الوداع کا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Abbas (RA): “Al-Fadal bin ‘Abbas was riding behind the Messenger of Allah (ﷺ): when a woman from Khath’am came and asked him a question. Al-Fadal started looking at her and she at him, and the Messenger of Allah (ﷺ) turned Al-Fadal’s face to the other side. She said: ‘Messenger of Allah (ﷺ)! The command of Allah has come for His slaves to perform Hajj)’, but my father is an old man and cannot sit firmly in the saddle; should I perform Hajj on his behalf?’ He said: ‘Yes.’ That happened during the Farewell Pilgrimage.” (Sahih)