باب: جو شخص مزدلفہ میں صبح کی نماز امام کے ساتھ نہ پا سکے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Regarding One Who Does Not Catch Subh With The Imam In Al-Muzdalifah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3039.
حضرت عروہ بن مضرس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو مزدلفہ میں وقوف فرماتے (ٹھہرے) دیکھا۔ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے یہ نماز (نماز فجر) اس جگہ ہمارے ساتھ پڑھی، پھر ہمارے ساتھ ٹھہرا رہا اور وہ اس سے قبل دن یا رات کسی وقت عرفات میں وقوف کر چکا ہو تو اس کا حج پورا ہو گیا۔“
تشریح:
(1) فجر کی نماز کی ادائیگی کے بعد جبل قزح کے قریب جا کر یا مزدلفہ میں کسی بھی جگہ ذکر اذکار کرنا وقوف کہلاتا ہے۔ یہ وقوف سورج طلوع ہونے سے کچھ پہلے تک جاری رہے گا۔ سورج طلوع ہونے سے قبل ہی منیٰ کی طرف چل پڑنا مسنون ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۶۸۴)۔ (2) روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص عرفات سے واپسی میں اتنا لیٹ ہو جائے کہ مزدلفہ میں امام حج کے ساتھ شریک نہ ہو سکے، اس کا حج نہیں ہوگا۔ البتہ جو شخص عرفات میں وقوف کر چکا ہو اور وہ صبح سے پہلے مزدلفہ آگیا ہو مگر نیند وغیرہ کی وجہ سے نماز اور وقوف سے لیٹ ہوگیا ہو، اس کا حج پورا ہو جائے گا۔ گویا صبح کی نماز مزدلفہ میں پڑھنا ضروری ہے، جماعت کے ساتھ ہو یا الگ۔ یاد رہے! صحیح قول کے مطابق صبح کی نماز مزدلفہ میں ادا کرنا حج کے ارکان میں سے ایک رکن ہے جس کے فوت ہونے سے حج نہیں ہوتا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الفقھیة المیسرة، لحسین العودة: ۴/ ۳۹۱)
حضرت عروہ بن مضرس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو مزدلفہ میں وقوف فرماتے (ٹھہرے) دیکھا۔ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے یہ نماز (نماز فجر) اس جگہ ہمارے ساتھ پڑھی، پھر ہمارے ساتھ ٹھہرا رہا اور وہ اس سے قبل دن یا رات کسی وقت عرفات میں وقوف کر چکا ہو تو اس کا حج پورا ہو گیا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) فجر کی نماز کی ادائیگی کے بعد جبل قزح کے قریب جا کر یا مزدلفہ میں کسی بھی جگہ ذکر اذکار کرنا وقوف کہلاتا ہے۔ یہ وقوف سورج طلوع ہونے سے کچھ پہلے تک جاری رہے گا۔ سورج طلوع ہونے سے قبل ہی منیٰ کی طرف چل پڑنا مسنون ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۶۸۴)۔ (2) روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص عرفات سے واپسی میں اتنا لیٹ ہو جائے کہ مزدلفہ میں امام حج کے ساتھ شریک نہ ہو سکے، اس کا حج نہیں ہوگا۔ البتہ جو شخص عرفات میں وقوف کر چکا ہو اور وہ صبح سے پہلے مزدلفہ آگیا ہو مگر نیند وغیرہ کی وجہ سے نماز اور وقوف سے لیٹ ہوگیا ہو، اس کا حج پورا ہو جائے گا۔ گویا صبح کی نماز مزدلفہ میں پڑھنا ضروری ہے، جماعت کے ساتھ ہو یا الگ۔ یاد رہے! صحیح قول کے مطابق صبح کی نماز مزدلفہ میں ادا کرنا حج کے ارکان میں سے ایک رکن ہے جس کے فوت ہونے سے حج نہیں ہوتا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الفقھیة المیسرة، لحسین العودة: ۴/ ۳۹۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عروہ بن مضرس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مزدلفہ میں ٹھہرے ہوئے دیکھا، آپ نے فرمایا: ”جس نے ہمارے ساتھ یہاں یہ نماز (یعنی نماز فجر) پڑھ لی، اور ہمارے ساتھ ٹھہرا رہا، اور اس سے پہلے وہ عرفہ میں رات یا دن میں (کسی وقت بھی) وقوف کر چکا ہے تو اس کا حج پورا ہو گیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Urwah bin Mudarris said: "I saw the Messenger of Allah stading in Al-Muzdalifah and he said: 'Whoever offers this prayer whith us here then stands with us and stood before that in Arafat by nightor by day, his Hajj is complete.