Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: Concession Allowing A Person Not To Join A Campaign)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3098.
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر یہ بات نہ ہوتی کہ بہت سے مومن مجھ سے پیچھے رہنا گوارا نہیں کریں گے، اور مجھ میں اتنی طاقت نہیں کہ میں ان سب کو سواریاں (اور سامان جنگ) مہیا کرسکوں، تو میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرنے جاتا۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری خواہش ہے کہ میں اللہ کے راستے میں شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کردیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کردیا جاؤں۔“
تشریح:
(1) یہ صرف خواہش ہے، مقصد شہادت کی فضیلت بیان کرنا ہے ورنہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ کبھی کوئی شہید زندہ نہیں ہوا۔ شہدائے احد نے اللہ تعالیٰ سے زندگی کی درخواست کی تھی مگر منظور نہ ہوئی۔ (صحیح مسلم، الأمارة، حدیث: ۱۸۸۷) (2) شہادت کی خواہش کا فائدہ یہ ہے کہ اسے ثواب مل جائے گا، خواہ وہ بستر ہی پر فوت ہو‘ نیز اللہ تعالیٰ اسے شہادت کا مرتبہ عطا فرما دے گا۔ (3) معلوم ہوا کہ ہر شخص کا میدان جنگ میں جانا ضروری نہیں بلکہ حالات، وسائل اور ضروریات کا لحاظ ضروری ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر یہ بات نہ ہوتی کہ بہت سے مومن مجھ سے پیچھے رہنا گوارا نہیں کریں گے، اور مجھ میں اتنی طاقت نہیں کہ میں ان سب کو سواریاں (اور سامان جنگ) مہیا کرسکوں، تو میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرنے جاتا۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری خواہش ہے کہ میں اللہ کے راستے میں شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کردیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کردیا جاؤں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) یہ صرف خواہش ہے، مقصد شہادت کی فضیلت بیان کرنا ہے ورنہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ کبھی کوئی شہید زندہ نہیں ہوا۔ شہدائے احد نے اللہ تعالیٰ سے زندگی کی درخواست کی تھی مگر منظور نہ ہوئی۔ (صحیح مسلم، الأمارة، حدیث: ۱۸۸۷) (2) شہادت کی خواہش کا فائدہ یہ ہے کہ اسے ثواب مل جائے گا، خواہ وہ بستر ہی پر فوت ہو‘ نیز اللہ تعالیٰ اسے شہادت کا مرتبہ عطا فرما دے گا۔ (3) معلوم ہوا کہ ہر شخص کا میدان جنگ میں جانا ضروری نہیں بلکہ حالات، وسائل اور ضروریات کا لحاظ ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر بہت سے مسلمانوں کو مجھ سے پیچھے رہنا ناگوار نہ ہوتا اور میں ایسی چیز نہ پاتا جس پر انہیں سوار کر کے لے جاتا تو کسی ایسے فوجی دستے سے جو اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا ہو پیچھے نہ رہتا، (لیکن چونکہ مجبوری ہے اس لیے ایسے مجبور کے لیے فوجی دستے کے ساتھ نہ جانے کی رخصت ہے) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘By the One in Whose hand is my soul, were it not for the fact that there are some believing men who would not feel happy to stay behind (when I go out on a campaign) and I do not have the means to provide them with mounts (so that they can join me), I would not have stayed behind from any campaign or battle in the cause of Allah. By the One in Whose hand is my soul, I wish that I could be killed in the cause of Allah, then brought back to life, then be killed, then be brought back to life, then be killed then be brought back to life, then be killed.” (Sahih)