باب: (جہاد سے پیچھے) بیٹھ رہنے والوں پر مجاہدین کی فضیلت کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Jihad
(Chapter: The Superiority Of The Mujahidin Over Those Who Do Not Go Out To Fight)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3100.
حضرت سہیل بن سعید ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے مروان کو مسجد میں بیٹھے دیکھا۔ میں آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا، تو انہوں نے ہمیں حضرت زید بن ثابت ؓ کے واسطے سے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے مجھے یہ آیت لکھوائی: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ ”جہاد کو نہ جانے والے مومن اور جہاد کرنے والے مومن برابر نہیں ہوسکتے۔“ آپ مجھے یہ آیت لکھوا رہے تھے کہ اس دوران حضرت ام کلثوم ؓ آگئے۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر مجھ میں جہاد کی طاقت ہوتی تو میں ضرور جہاد کرتا۔ وہ نابینا شخص تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہﷺ پر وحی اتاری جب کہ آپ کی ران مبارک میری ران پر تھی (مجھ پر اس قدر بوجھ پڑا کہ) قریب تھا میری ران ٹوٹ جاتی۔ پھر آپ سے کیفیت وحی دور ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ اتارے تھے: ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ ”بشرطیکہ وہ (جہاد سے پیچھے بیٹھ رہنے والے) معذور نہ ہوں۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وكذلك قال الترمذي. وأخرجه البخاري
وابن الجارود في "المنتقى"، ورواه الشيخان عن البراء مختصراً. وصححه
الترمذي أيضاً) .
إسناده: حدثنا سعيد بن منصور: ثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن أبيه عن
خارجة بن زيد عن زيد بن ثابت.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير عبد الرحمن بن
أبي الزناد، فهو من رجال مسلم وحده، وفي حفظه ضعف؛ لكنه قد توبع،
فحديثه صحيح.
والحديث أخرجه أحمد (5/190- 191 و 191) ، والبيهقي من طرق أخرى
عن ابن أبي الزناد... به.
وللحديث طرق أخرى، وشاهد:
الأولى: عن سهل بن سعد الساعدي عن مروان بن الحكم أن زيد بن ثابت
أخبره به... نحوه: أخرجه البخاري في (الجهاد- 31) ، وفي "التفسير"،
والترمذي (3036) ، والنسائي (2/54) ، وابن الجارود (1034) ، والبيهقي وأحمد
(5/184) . وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
الثانية: عن الزهري عن قَبِيصَةَ بن ذُؤَيْبٍ عن زيد بن ثابت... به نحوه:
أخرجه أحمد (5/184) ، وعلقه الترمذي.
الثالثة: علَقه مسلم (6/43) عن سعد بن إبراهيم عن أبيه عن رجل عن زيد
ابن ثابت.
وأما الشاهد؛ فأخرجه الشيخان والنسائي وأبو عوانة (5/73- 74) ، والبيهقي
وأحمد (4/282 و 284) ، وصححه الترمذي (3034) .
حضرت سہیل بن سعید ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے مروان کو مسجد میں بیٹھے دیکھا۔ میں آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا، تو انہوں نے ہمیں حضرت زید بن ثابت ؓ کے واسطے سے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے مجھے یہ آیت لکھوائی: ﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ ”جہاد کو نہ جانے والے مومن اور جہاد کرنے والے مومن برابر نہیں ہوسکتے۔“ آپ مجھے یہ آیت لکھوا رہے تھے کہ اس دوران حضرت ام کلثوم ؓ آگئے۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر مجھ میں جہاد کی طاقت ہوتی تو میں ضرور جہاد کرتا۔ وہ نابینا شخص تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہﷺ پر وحی اتاری جب کہ آپ کی ران مبارک میری ران پر تھی (مجھ پر اس قدر بوجھ پڑا کہ) قریب تھا میری ران ٹوٹ جاتی۔ پھر آپ سے کیفیت وحی دور ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ اتارے تھے: ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ﴾ ”بشرطیکہ وہ (جہاد سے پیچھے بیٹھ رہنے والے) معذور نہ ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زید بن ثابت رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں بول کر لکھایا «لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» (النساء: ۹۵) کہ اسی دوران ابن ام مکتوم ؓ آ گئے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں جہاد کی استطاعت رکھتا تو ضرور جہاد کرتا اور وہ ایک اندھے شخص تھے۔ تو اللہ نے اپنے رسول ﷺ پر آیت کا یہ حصہ «غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ» نازل فرمایا، (اس آیت کے اترتے وقت) آپ کی ران میری ران پر چڑھی ہوئی تھی اور (نبی اکرم ﷺ پر وحی کے نزول کے سبب) ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میری ران چور چور ہو جائے گی، پھر وحی موقوف ہو گئی (تو وحی کا دباؤ اور بوجھ بھی ختم ہو گیا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn Shihab said: “Sahl bin Sa'd said: ‘I saw Marwan sitting in the Masjid so I went and sat beside him, and he told us that Zaid bin Thabit had told him, that the Messenger of Allah (ﷺ) dictated to him the words: [Not equal are those of the believers who sit (at home) and those who strive hard and fight in the cause of Allah]. Then Ibn Umm Maktum came to him while he was dictating it to me (Zaid) and said: ‘Messenger of Allah (ﷺ)! If I were able to go for Jihad I would go out for Jihad.’ But he was a blind man. Then Allah revealed to His Messenger (ﷺ) - while his thigh was against my thigh, and (it became so heavy that) I thought my thigh would break, then it was lifted from him, and Allah, the Mighty and Sublime, revealed: ‘Except those who are disabled (by injury or are blind or lame).” (Sahih)