باب: تین طلاق والی عورت کسی نکاح کے ساتھ (پہلے خاوند کے لیے) حلال ہوسکتی ہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Making A Thrice-Divorced Woman Lawful (To Return To Her First Husband) And The Marriage That Makes T)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3412.
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں‘ پھر اس عورت نے کسی اور آدمی سے نکاح کرلیا لیکن اس نے اسے جماع کرنے سے پہلے طلاق دے دی۔ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا: کیا وہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں‘ حتیٰ کہ یہ دوسرا خاوند اس سے (جماع کرکے) لطف اندوز ہو جیسا کہ پہلا خاوند لطف اندوز ہوتا رہا۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3414
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3412
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3441
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں‘ پھر اس عورت نے کسی اور آدمی سے نکاح کرلیا لیکن اس نے اسے جماع کرنے سے پہلے طلاق دے دی۔ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا: کیا وہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں‘ حتیٰ کہ یہ دوسرا خاوند اس سے (جماع کرکے) لطف اندوز ہو جیسا کہ پہلا خاوند لطف اندوز ہوتا رہا۔“
حدیث حاشیہ:
ا س مسئلے کی تفصیل کے لیے دیکھے‘ حدیث: ۳۲۸۵۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو اس عورت نے دوسرے شخص سے شادی کر لی۔ اس (دوسرے شخص) نے اس سے جماع کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دی، تو رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کیا (ایسی صورت میں) وہ عورت پہلے والے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں، جب تک کہ وہ (دوسرا) اس کے شہد کا مزہ نہ لے لو جس طرح اس کے پہلے شوہر نے مزہ چکھ لیا ہے۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : جب دوسرا شوہر اس سے مکمل صحبت کر لے گا اور طلاق دیدے گا یا انتقال کر جائے گا تو وہ عدت گزار کر پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی بشرطیکہ وہ اس سے دوبارہ نکاح کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that a man divorced his wife three times and she married another husband who divorced her, before having intercourse with her. The Messenger of Allah (ﷺ) was asked: "Is she permissible for the first (husband to remarry her)?" He said: "No, not until he tastes her sweetness as the first tasted her sweetness.