Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3508.
حضرت ابوسنابل ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سبیعہؓ نے اپنے خاوند کی وفات سے تیئیس یا پچیس راتوں کے بعد بچہ جن دیا۔ جب وہ نفاس سے پاک ہوئیں تو اس نے نئی شادی کی خواہش کی لیکن اس کی اس بات کو برا جانا گیا۔ اور رسول اللہﷺ کی خدمت میں یہ بات ذکر کی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”اسے کیا رکاوٹ ہے؟ اس کی عدت ختم ہوچکی ہے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3510
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3508
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3538
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت ابوسنابل ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سبیعہؓ نے اپنے خاوند کی وفات سے تیئیس یا پچیس راتوں کے بعد بچہ جن دیا۔ جب وہ نفاس سے پاک ہوئیں تو اس نے نئی شادی کی خواہش کی لیکن اس کی اس بات کو برا جانا گیا۔ اور رسول اللہﷺ کی خدمت میں یہ بات ذکر کی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”اسے کیا رکاوٹ ہے؟ اس کی عدت ختم ہوچکی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسنابل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سبیعہ اسلمیہ ؓ کے شوہر کو مرے ہوئے ۲۳ یا ۲۵ راتیں گزریں تھیں کہ اس نے بچہ جنا پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئی تو اس نے (نئی) شادی کی تیاری کی اور اس کے لیے زیب و زینت سے مزین ہوئی تو اس کے لیے ایسا کرنا غیر مناسب سمجھا (اور ناپسند کیا) گیا اور اس کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے بھی کی گئی تو آپ نے فرمایا: ”جب اس کی عدت پوری ہو چکی ہے تو اب اس کے لیے کیا رکاوٹ ہے۔؟“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی وہ ایسا کر سکتی ہے یہ کوئی عیب و برائی نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu As-Sanabil said: "Subai'ah gave birth twenty-three or twenty-five days after her husband died, and when her Nifas ended she expressed her wish to remarry and was criticized for that. Mention of that was made to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: 'There is nothing to stop her; her term has ended.