موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ (بَابُ الْفَرْقِ بَيْنَ دَمِ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ)
حکم : صحیح الإسناد
364 . أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتُحِيضَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ فَسَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَتَوَضَّئِي وَصَلِّي فَإِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ قِيلَ لَهُ فَالْغُسْلُ قَالَ وَذَلِكَ لَا يَشُكُّ فِيهِ أَحَدٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَتَوَضَّئِي غَيْرُ حَمَّادٍ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ
سنن نسائی:
کتاب: حیض اور استحاضےسےمتعلق احکام و مسائل
باب: حیض اور استحاضے کے خون میں فرق
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
364. حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ کو استحاضہ آتا تھا۔ انھوں نے نبی ﷺ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ (بے قاعدہ خون) آتا ہے اور میں کبھی پاک نہیں ہوتی، تو کیا نماز چھوڑ دو؟ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’یہ تو ایک رگ کا خون ہے۔، حیض آنے لگے تو نماز چھوڑ دو۔ اور جب رک جائے تو خون دھو کر وضو کرو اور نماز پڑھو کیونکہ یہ ایک رگ کا خون ہے، حیض نہیں ہے۔‘‘ راوی نے سے کہا گیا: کیا حیض کے اختتام پر وہ غسل گی؟ انھوں نے کہا: اس میں تو کسی کو شک ہی نہیں۔ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے بہت سے راویوں نے بیان کیا ہے مگر حماد کے سوا کسی نے [توضئي] کے لفظ ذکر نہیں کیے۔ واللہ أعلم۔