Sunan-nasai:
The Book of Oaths and Vows
(Chapter: Expiation After Breaking An Oath)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3786.
حضرت عدی بن حاتم ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کوئی کام کرنے کی قسم کھائے‘ پھر کسی اور کام کو اس سے بہتر خیال کرے تو اپنی قسم کو چھوڑدے اور وہ کام کرے جو بہتر ہو‘ البتہ کفارہ دے دے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3795
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3795
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3817
تمہید کتاب
عربی میں قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔ یمین کے لغوی معنی دایاں ہاتھ ہیں۔ عرب لوگ بات کو اور سودے یا عہد کو پکا کرنے کے لیے اپنا دایاں ہاتھ فریق ثانی کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ قسم بھی
بات کو پختہ کرنے کے لیے ہوتی ہے‘ اس لیے کبھی قسم کے موقع پر بھی اپنا دوسرے کے ہاتھ پر رکھتے تھے۔ اس مناسبت سے قسم کو یمین کہا جاتا ہے۔
نذر سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے فعل کو اپنے لیے واجب قراردے لے جو جائز ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ضروری قرار نہیں دیا‘ وہ بدنی کام ہو یا مالی۔ دونوں کا نتیجہ ایک ہی ہے‘ یعنی قسم کے ساتھ بھی فعل مؤکدہ ہوجاتا ہے اور نذر کے ساتھ بھی‘ لہٰذا انہیں اکٹھا ذکر کیا‘ نیز شریعت نے قسم اور نذر کا کفارہ ایک ہی رکھا ہے۔ قسم اور نذر دونوں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی کے لیے ہوسکتی ہیں ورنہ شرک کا خطرہ ہے۔
حضرت عدی بن حاتم ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کوئی کام کرنے کی قسم کھائے‘ پھر کسی اور کام کو اس سے بہتر خیال کرے تو اپنی قسم کو چھوڑدے اور وہ کام کرے جو بہتر ہو‘ البتہ کفارہ دے دے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو کسی بات کی قسم کھائے پھر اس کے علاوہ کو اس سے بہتر بات پائے تو اپنی قسم کو ترک کر دے اور وہی کرے جو بہتر ہو، اور قسم کا کفارہ ادا کرے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Adiyy bin Hatim said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: 'Whoever swears an oath, then sees something better than it, let him leave his oath, and do that which is better, and offer expiation for it.