باب: حمید کی حضرت انس بن مالک سے مروی حدیث میں ناقلین کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
(Chapter: Mentioning the Differences Reported from Humaid, from Anas bin Malik)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4030.
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عرینہ قبیلے کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے۔ انہوں نے مدینہ کی آب و ہوا کو موافق نہ پایا۔ نبی اکرم ﷺ نے انہیں فرمایا: ”اگر تم ہمارے (صحرا میں چرنے والے) اونٹوں میں جا کر رہو اور ان کے دودھ اور پیشاب پیو (تو تمہاری صحت کے لیے بہتر ہو گا)۔“ وہ رسول اللہ ﷺ کے اونٹوں میں جا کر رہنے لگے۔ جب وہ تندرست ہو گئے تو باوجود اسلام قبول کرنے کے کافر بن گئے، رسول اللہ ﷺ کے اونٹ ہانک کر چلتے بنے۔ گویا ان کی رسول اللہ ﷺ سے جنگ ہو گئی۔ آپ نے ان کی تلاش میں کچھ آدمی بھیجے۔ انہیں پکڑ کر لایا گیا۔ آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے اور ان کی آٰنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عرینہ قبیلے کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے۔ انہوں نے مدینہ کی آب و ہوا کو موافق نہ پایا۔ نبی اکرم ﷺ نے انہیں فرمایا: ”اگر تم ہمارے (صحرا میں چرنے والے) اونٹوں میں جا کر رہو اور ان کے دودھ اور پیشاب پیو (تو تمہاری صحت کے لیے بہتر ہو گا)۔“ وہ رسول اللہ ﷺ کے اونٹوں میں جا کر رہنے لگے۔ جب وہ تندرست ہو گئے تو باوجود اسلام قبول کرنے کے کافر بن گئے، رسول اللہ ﷺ کے اونٹ ہانک کر چلتے بنے۔ گویا ان کی رسول اللہ ﷺ سے جنگ ہو گئی۔ آپ نے ان کی تلاش میں کچھ آدمی بھیجے۔ انہیں پکڑ کر لایا گیا۔ آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے اور ان کی آٰنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اگر تم جاتے اور ہمارے اونٹوں کا دودھ پیتے (تو اچھا ہوتا)“ (قتادہ نے «البانها» (دودھ) کے بجائے «ابو الها» (پیشاب) کہا ہے) چنانچہ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے اونٹوں کے پاس گئے جب اچھے ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو گئے اور رسول اللہ ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا اور آپ کے اونٹ ہانک لے گئے اور جنگجو ( لڑنے والے) بن کر گئے۔ آپ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگوں کو بھیجا تو وہ گرفتار کر لیے گئے، آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے پھوڑ دیا.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "Some people from 'Uraynah came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), but the climate of Al-Madinah did not suit them. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to them: 'Why don't you go out to our camels and drink their milk?'" - (one of the narrators) Qatadah said: 'And their urine.' - "So they went out to the camels of the Messenger of Allah, but when they recovered they killed the herdsman of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), who was a believer, and drove off the camels of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), and left as those at war. He sent (men) after them and they were caught. Then he had their hands and feet cut off, and branded their eyes.