Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Mentioning the Best of Deeds)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4985.
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔“
تشریح:
(1) ”ایمان لانا“ یہ عمل ایمان کی جڑ ہےجس کے بغیر ایمان واسلام کے درخت کا تصور بھی نہیں کا جا سکتا ۔ اور اس کے بغیر کوئی نیک عمل فائدہ نہیں دیتا ۔ جب یہ ایمان موجود ہوتو دخول جنت قطعی ہے ، خواہ اولا یا سزا بھگتنے کے بعد۔ اس حدیث میں ایمان کو ایک عمل قرار دیا گیا ہے ۔اس سے محد ثین کی تائید ہوتی ہے جو اعمال کو ایمان کا جز قرار دیتے ہیں۔ (2) قرآنی آیات میں ایمان اور عمل صالح کوالگ الگ ذکر کرنا عمل کی اہمیت کی وجہ سے ہے ، جیسے نماز عصر کی اہمیت کے پیش نظر الگ سے بھی اس کی محافظت کا حکم ہے:(حافظوا علی الصلوٰات والصلاۃ الو سطیٰ ) (البقرۃ: ۲: ۲۳۸)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
4999
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5000
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4988
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”ایمان لانا“ یہ عمل ایمان کی جڑ ہےجس کے بغیر ایمان واسلام کے درخت کا تصور بھی نہیں کا جا سکتا ۔ اور اس کے بغیر کوئی نیک عمل فائدہ نہیں دیتا ۔ جب یہ ایمان موجود ہوتو دخول جنت قطعی ہے ، خواہ اولا یا سزا بھگتنے کے بعد۔ اس حدیث میں ایمان کو ایک عمل قرار دیا گیا ہے ۔اس سے محد ثین کی تائید ہوتی ہے جو اعمال کو ایمان کا جز قرار دیتے ہیں۔ (2) قرآنی آیات میں ایمان اور عمل صالح کوالگ الگ ذکر کرنا عمل کی اہمیت کی وجہ سے ہے ، جیسے نماز عصر کی اہمیت کے پیش نظر الگ سے بھی اس کی محافظت کا حکم ہے:(حافظوا علی الصلوٰات والصلاۃ الو سطیٰ ) (البقرۃ: ۲: ۲۳۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ایمان کے لغوی معنیٰ تصدیق کے ہیں اور شرع کی اصطلاح میں ایمان یہ ہے: زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء و جوارح سے عمل کرنا، نیز ایمان کا طاعت و فرمانبرداری سے بڑھنا اور عصیان و نافرمانی سے گھٹنا سلف کا عقیدہ ہے۔ اور ایمان سب سے بہتر عمل اس لیے ہے کہ تمام اچھے اور نیک اعمال و افعال کا دارومدار ایمان ہی پر ہے، اگر ایمان نہیں ہے تو کوئی بھی نیک عمل مقبول نہیں ہو گا، بہت سی احادیث میں مختلف اعمال کو «أفضل عمل» ”سب سے اچھا کام) بتایا گیا ہے، تو (ایمان کے بعد) پوچھنے والے یا پوچھے جانے کے وقت کے خاص حالات اور پس منظر کے لحاظ سے جواب دیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was asked: "Which deed is best?" "He said: Faith in Allah [SWT] and His messenger (صلی اللہ علیہ وسلم).