Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Mentioning the Branches of Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5006.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”حیا ایمان کا اہم حصہ ہے۔“
تشریح:
حیا و خصلت ہے جو انسان کو قبیح باتوں اور کاموں سے روکتی ہے تا کہ رسوائی نہ ہو۔ لیکن حیا شریعت کے مطابق ہونی چاہئیے، مثلا: طلب علم ، حق گوئی اور نیک کام میں حیا نہیں ہونی چاہیئے۔ اس حدیث میں حیا کا خصوصی ذکر ہے اس لیے ہے کہ حیا ہرنیکی کرنے اور برائی سے اجتناب کا سبب بنتی ہے جیسا کہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حیا جس چیز میں بھی ہو، اسے مزین اور خوب صورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سےنکل جائے وہ قبیح بن جاتی ہے۔ (مسند احمد :3/165،وسنن ابن ماجہ ،الزھد،حدیث :4185)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5020
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5021
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5009
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”حیا ایمان کا اہم حصہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
حیا و خصلت ہے جو انسان کو قبیح باتوں اور کاموں سے روکتی ہے تا کہ رسوائی نہ ہو۔ لیکن حیا شریعت کے مطابق ہونی چاہئیے، مثلا: طلب علم ، حق گوئی اور نیک کام میں حیا نہیں ہونی چاہیئے۔ اس حدیث میں حیا کا خصوصی ذکر ہے اس لیے ہے کہ حیا ہرنیکی کرنے اور برائی سے اجتناب کا سبب بنتی ہے جیسا کہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حیا جس چیز میں بھی ہو، اسے مزین اور خوب صورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سےنکل جائے وہ قبیح بن جاتی ہے۔ (مسند احمد :3/165،وسنن ابن ماجہ ،الزھد،حدیث :4185)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”حیاء (شرم) ایمان کی ایک شاخ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)(صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Modesty (Al-Haya') is a branch of Faith.