Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Spending Lailat Al-Qadr in Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5027.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص ایمان کے جذبے اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کا قیام کرے، اس کے سب پہلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ اور جو شخص جذبہ ایمان اور نیت ثواب کے ساتھ لیلۃ القدر میں عبادت کر ے، اس کے بھی سب پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
تشریح:
یہ روایات اور ان کا مفہوم کتاب الصیام میں بیان ہو چکا ہے ۔ یہاں یہ روایات ذکر کر نے سے اما م صاحب رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ اعمال (روزہ اور قیام وغیرہ) ایمان کا حصہ ہیں جیسا کہ محدثین کا مسلک ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5041
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5042
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5030
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص ایمان کے جذبے اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کا قیام کرے، اس کے سب پہلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ اور جو شخص جذبہ ایمان اور نیت ثواب کے ساتھ لیلۃ القدر میں عبادت کر ے، اس کے بھی سب پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
یہ روایات اور ان کا مفہوم کتاب الصیام میں بیان ہو چکا ہے ۔ یہاں یہ روایات ذکر کر نے سے اما م صاحب رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ اعمال (روزہ اور قیام وغیرہ) ایمان کا حصہ ہیں جیسا کہ محدثین کا مسلک ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے نماز تہجد پڑھی تو اس کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا، اس کے بھی گزرے ہوئے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah narrated that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Whoever stands (in the voluntary night prayer of) Ramadan out of faith and in the hope of reward, his previous sins will be forgiven. And whoever spends the night of Lailat Al-Qadr in prayer out of faith and in the hope of reward, his previous sins will be forgiven.