Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Wudu’ With Snow)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
60.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ جب نماز شروع فرماتے تو کچھ دیر چپ رہتے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ آپ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان خاموشی کے وقت کیا پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میں کہتا ہوں: [اللھم باعدبینی…… بالئلج والماء و البرد] ’’اے اللہ! میرے اور میری غلطیوں کے درمیان اتنا فاصلہ کر دے جتنا فاصلہ تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان کیا ہے۔ اے اللہ! مجھے میری غلطیوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! مجھے میری غلطیوں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھو دے۔‘‘
تشریح:
(1) حدیث کی باب سے مطابقت واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برف کو پانی کے برابر ذکر فرمایا ہے، لہٰذا اس سے وضو ہوسکتا ہے۔ (2) اس دعا میں پانی، برف اور اولوں کے ذکر سے مقصود یہ ہے کہ میرے گناہوں کو ہر ممکن طریقے سے مجھ سے دور فرما دے۔ ان سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی مختلف صورتوں کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ جب نماز شروع فرماتے تو کچھ دیر چپ رہتے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ آپ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان خاموشی کے وقت کیا پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میں کہتا ہوں: [اللھم باعدبینی…… بالئلج والماء و البرد] ’’اے اللہ! میرے اور میری غلطیوں کے درمیان اتنا فاصلہ کر دے جتنا فاصلہ تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان کیا ہے۔ اے اللہ! مجھے میری غلطیوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! مجھے میری غلطیوں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھو دے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث کی باب سے مطابقت واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برف کو پانی کے برابر ذکر فرمایا ہے، لہٰذا اس سے وضو ہوسکتا ہے۔ (2) اس دعا میں پانی، برف اور اولوں کے ذکر سے مقصود یہ ہے کہ میرے گناہوں کو ہر ممکن طریقے سے مجھ سے دور فرما دے۔ ان سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی مختلف صورتوں کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز شروع کرتے تو تھوڑی دیر خاموش رہتے، تو میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ! آپ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان اپنے خاموش رہنے کے دوران کیا پڑھتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں کہتا ہوں «اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم نقني من خطاياى كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس اللهم اغسلني من خطاياى بالثلج والماء والبرد» ”اے اللہ ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح دوری پیدا کر دے جیسے کہ تو نے پورب اور پچھم کے درمیان دوری رکھی ہے، اے اللہ! مجھے میری خطاؤں سے اسی طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے، اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے برف، پانی اور اولے کے ذریعہ دھو ڈالز ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے مؤلف نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ برف سے وضو درست ہے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے برف سے گناہ دھونے کی دعا مانگی ہے، اور ظاہر ہے کہ گناہ وضو سے دھوئے جاتے ہیں لہٰذا برف سے وضو کرنا صحیح ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) started Salah, he would remain silent for a short while. I said: ‘May my father and mother be ransomed for you, Messenger of Allah (ﷺ)! What do you say when you remain silent between the Takbir and the recitation (in the Salah)?’ He said: ‘I say: (Allah, put a great distance between me and my sins, as great as the distance You have made between the East and the West; Allah, cleanse me of sin as a white garment is cleansed from filth; Wash away my sins with snow, water, and hail)’.” (Sahih)